سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کے زخم تو بھر رہے ہیں لیکن بچی پر بدترین تشدد کرنے والے ملزمان تاحال آزاد ہیں۔ چار ماہ سے ہر روز اذیت میں گزارنے والی یہ بچی آج بھی انصاف کی منتظر ہے۔ اہل خانہ نے ملزمہ سومیہ اور سول جج سے او ایس ڈی بنائےگئے عاصم حفیظ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
24 جولائی 2023 کو سول جج عاصم حفیظ کی ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا تو ہر دل لرز اٹھا تھا۔
انسانی حقوق کے رہنماؤں نے بھی رضوانہ کے لئے آواز بلند کی تھی اور ذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔
اس کے علاوہ سیاستدانوں نے بھی ملازمہ کو انصاف دلانے کے وعدے کیے لیکن چارماہ بیت گئے اور کچھ نہ ہوا۔
پروفیسر ڈاکٹر فرید ظفر کہتے ہیں بچی صحتیاب ہورہی ہے۔ رضوانہ کے جسم کے زخم تو بھر گئے ہیں لیکن روح کے زخموں کو انصاف کا مرہم نہ مل سکا ہے۔
رضوانہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ملزمہ سومیہ کو چند دن کی حراست کے بعداسلام آباد کی مقامی عدالت نے 4 ستمبر کو ضمانت دے دی۔ سول جج کو او ایس ڈی بنانے کے بعد مزید کوئی کارروائی نہ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں :
رضوانہ کے زخموں کی بھرائی کا عمل ڈیڑھ ماہ تک جاری رہے گا، میڈیکل بورڈ
رضوانہ تشدد کیس پر جے آئی ٹی تشکیل، کسٹڈی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد
رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ کے شوہر سے جج کا منصب چھن گیا، تفتیش کیلئے طلب
رضوانہ تشدد کیس: وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری
رضوانہ کو جلد ہی ری ہیبیلیٹیٹ کردیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ طاقت کی حکمرانی کے سسٹم کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔