Aaj Logo

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2023 09:46pm

فیض آباد دھرناکیس فیصلے پر عمل نہ ہونے کا خمیازہ قوم نے 9 مئی واقعات کی صورت بھگتا، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی بدھ کو ہوئی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ پرتشدد واقعات کی نشاندہی کررہا تھا۔

چار صحفات پر مشتمل تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ کیس کا فیصلہ مستقبل کے خدشات واضح کر رہا تھا، کیس کو مختلف حکومتوں نے پانچ سال تک نظر انداز کیا۔

چیف جسٹس نے سماعت کے حکم نامہ میں 9 مٸی واقعات کا حوالہ بھی دیا۔

حکم نامے کے مطابق نظرثانی کی درخواستیں مقرر نہ کرنے سے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ماضی کے پرتشدد واقعات میں کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، آزاد عدلیہ کیلٸے جدوجہد کرنے والے متاثرین سے ناانصافی ہوٸی، اس کا خمیازہ قوم نے 9 مئی کے واقعات کی صورت میں بھگتا۔

حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالتی عملے کے مطابق نظرثانی درخواستیں وقت فوقتاً مختلف چیف جسٹس صاحبان کے سامنے رکھی جاتی رہیں، تینوں ماضی کے چیف جسٹس صاحبان نے نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کوئی ہدایات نہیں دیں، عدالتی فیصلے کے تناظر میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور نہ ہی تشدد و احتجاج پر کسی کا احتساب ہوا، جس کے نتیجے میں نو مئی کو پیش آنے والے واقعات دیکھنے پڑے۔

حکم نامے میں شیخ رشید کی جانب سے نظر ثانی درخواست واپس لینے پر عدالت نے حیرانی کا اظہار کیا، عدالت نے کہا کہ تعجب ہے شیخ رشید جیسا سیاست دان جو طویل عرصہ تک رکن پارلیمنٹ رہا اسے غلط فہمی ہوگئی، تعجب ہے ایسا سیاست دان جو وفاقی وزیر جیسے اعلیٰ منصب پر فائز رہا اس نے غلطی فہمی کے سبب نظرثانی درخواست دائر کی، جبکہ عدالت نے یہ بھی استفسار کیا کہ آخر شیخ رشید نے کس کے کہنے پر فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی تھی۔

حکمنامے کے مطابق حکومت نے انکواٸری کمیشن کو 2 ماہ میں ٹاسک مکمل کرنے کا کہا، امید کرتے ہیں کمیشن مقررہ وقت میں اپنا ٹاسک مکمل کرے گا۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ نظرثانی کی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہیں، سپریم کورٹ نے ماضی میں سازباز سے درخواستیں مقرر نہ ہونےکو تسلیم کیا، سپریم کورٹ اتنے سال کیس مقرر نہ کرنے پر ذمہ داری قبول کرتی ہے، سپریم کورٹ عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے ہیرپھیر تسلیم کرتی ہے،سپریم کورٹ قرار دیتی ہے کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔

حکم نامہ کے مطابق ہر ادارے کا فرض ہے کہ وہ ذمہ داری اور شفافیت کا مظاہرہ کرے، اداروں سے غلطی ہو تو اس کو تسلیم کرنا چاہیے،عوام کا اداروں پرعدم اعتماد آمریت کو فروغ اور جمہوریت کی نفی کرتا ہے، اپنے اداروں کو داغدار کرنے والے اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں، اداروں کو داغدار کرنے والے اپنے اداروں کی نفی کرکے اپنی انا کی تسکین کرتےہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ہر حکم پر عملدرآمد کرانا ضروری ہے، تمام نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جاچکی ہیں۔

حکمنامے میں کہا گیا کہ فیصلے کے وقت کی حکومت اور الیکشن کمیشن بدل چکے ہیں، حکومت اور الیکشن کمیشن کو فیصلے کو تسلیم کرکےعملدرآمد کا کہہ چکے، الیکشن کمیشن ٹی ایل پی کی فارن فنڈنگ سے متعلق ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائے۔

Read Comments