ایک طرف اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے اور واحد فعال اسپتال الشفاء کو مکمل تباہ کردیا ہے تو دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے گھر پر بھی بمباری کی ہے۔
اسرائیل نے الشفاء اسپتال کی مکمل بلڈنگ سمیت اسپیشل سرجریز بلڈنگ کو مکمل طور پر تباہ کردیا، ساتھ ہی ادویات اور طبی آلات کے گودام کو بھی اڑا دیا۔
الجزیرہ کے نامہ نگار طارق ابو عزوم کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے الشفاء اسپتال پر ٹینکوں اور بلڈوزروں کے ساتھ چڑھائی کی۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل فوجی اسپتال میں موجود 200 کے قریب لوگوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انہیں نامعلوم مقام پرلے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپتال میں حماس کا کوئی سراغ نہ ملنے پر اسرائیلی دعویٰ غلط ثابت ہوا جس کے نتیجے میں اسپتال میں بڑی تباہی مچائی گئی، بلڈوزر اور فضائی حملوں سے الشفاء اسپتال کو زمین بوس کیا گیا۔
الجزیرہ نے غزہ اسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد زقوت سے بات کی ہے، جو جنوبی غزہ کے خان یونس میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا الشفاء اسپتال کے طبی عملے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی گاڑیاں اور ٹینک جنوبی دروازے سے داخل ہوئے۔ ایک گھنٹہ پہلے ہمیں ریڈ کراس اور یو این آر ڈبلیو اے کی طرف سے کال موصول ہوئی جس میں الشفاء اسپتال کے 650 مریضوں کو دیگر سہولیات میں منتقل کرنے کا کہا گیا تھا۔ان کے مطابق مریضوں کو خیموں میں یا غزہ کے یورپی اسپتال کے قریب کسی اسکول میں رکھا جائے گا۔ یورپی اسپتال 650 میں سے صرف 100 مریضوں کو ہی لے جا سکا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مریضوں کو مصر منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ تعداد اسپتالوں کی گنجائش سے زیادہ ہے۔
الجزیرہ نے صحافی جہاد ابو شانہ نے الشفاء اسپتال کے احاطے سے بتایا کہ اسپتال جانے والی سڑکوں پر فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ صبح سے ہی جاری ہے۔ غزہ شہر کے زیادہ تر شہری شہر کے مشرقی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے کئی خاندانوں کو فون کیا اور ان سے الشفاء اسپتال کے احاطے میں واقع اپنے گھروں کو خالی کرنے کی درخواست کی، لیکن وہ خاندان اپنے گھروں سے نکلنے سے قاصر تھے کیونکہ انہیں اسرائیلی سنائپرز کا نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے گھر پر حملہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ انہوں بدھ کی رات لڑاکا طیاروں سے حماس کے سربراہ کے گھر کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کا گھر دہشتگردانہ کارروائیوں کے انفراسٹرکچر کے طور پر استعمال ہو رہا تھا اور یہاں حماس کے سینیئر رہنماؤں کے اجلاس بھی ہوتے تھے۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری کا آج اکتالیسواں روز ہے اور شہید فلسطینیوں کی تعداد گیارہ ہزار 500 سے تجاوز کرگئی ہے، جن میں 4 ہزار 600 سے زائد بچے اور 3 ہزار خواتین بھی شامل ہیں، جبکہ 29 ہزار فلسطینی زخمی ہیں۔
چوبیس گھنٹے میں دو اسرائیلی فوجی مارے جاچکے ہیں، جس کے بعد ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 53 ہوگئی ہے۔
غزہ شہرمیں الموفین اسکول پر اسرائیلی فضائی حملہ میں 17 فلسطینی شہید ہوئے، خان یونس اورنصیرات کی مختلف رہائشی عمارتوں پر بمباری میں 36 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
صہیونی فوج نے بھری مسجد پر بھی بمباری کی، جس میں 50 نمازی شہید ہوئے۔
اردن کے اسپتال پر اسرائیلی بمباری میں 7 طبی عملے کے ارکان زخمی ہوئے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید 85 فلسطینی گرفتارکرلئے گئے، جس کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں گرفتار افراد کی تعداد 2 ہزار 35 ہوگئی۔
انھوں نے ٹویٹ میں لکھا غزہ میں جاری شہریوں کی اموات ہولناک ہیں، آئس لینڈ بین الاقوامی انسانی قانون کی تمام خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔
کیٹرین جیکوبسٹیر کا کہنا تھا کہ ضرورت مند لوگوں کو طبی خدمات فراہم کرنے کے فرض پر کوئی چیز ترجیح نہیں دے سکتی، آئس لینڈ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔