ملک میں آئل اینڈ گیس کی نجی کمپنی نے گیس نکال کر اپنے طور پر بیچنے لگی جس پر عدالت سے بھی اسٹے لے لیا گیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق میسرز پیٹرولیم ایکسپلوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ای ایل) نے وزارت توانائی، پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے غیر لائسنس یافتہ تیسرے فریق کو گیس کی غیر قانونی فروخت روکنے کے لیے جاری کردہ خط کے خلاف عدالت سے حکم امتناع حاصل کرلیا جو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) کے ساتھ گیس کی فروخت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کو شکایت درج کرائی گئی تھی کہ بدین ساؤتھ میں عائشہ، عائشہ نارتھ اور آمنہ گیس فیلڈز کے آپریٹر پی ای ایل اپنے ماتحت ادارے شہزاد پروسیسنگ سلوشنز کو گیس فروخت کررہے ہیں۔
پی ای ایل جنوری 2022 سے اوپن مارکیٹ میں گیس کے وسائل کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے میں ملوث ہے۔ گیس چوری کے نتیجے میں قومی خزانے اور ایس ایس جی سی کو 4 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
پی ای ایل نے غیر قانونی طور پر تقریباً 600 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس تھرڈ پارٹی کو فروخت کی جس سے ایس ایس جی سی اور قومی خزانے کو کافی نقصان پہنچا۔ یہ نہ صرف ایس ایس جی سی کے ساتھ ان کے معاہدے کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ قابل اطلاق قانون اور ضوابط کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اس کے نتیجے میں گیس خسارے کو پورا کرنے کے لیے پبلک سیکٹر ڈسٹری بیوشن کمپنی ایس ایس جی سی کا مہنگی ایل این جی کی خریداری پر انحصار بڑھا دیا گیا ہے۔
بدین ساؤتھ سے گیس کی غیر قانونی فروخت میں پی ای ایل کے ملوث ہونے کی شکایت کے جواب میں مجاز اتھارٹی نے 17 فروری 2023 کو ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جس میں ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم کنسیشنز (ڈی جی پی سی)، ڈائریکٹر جنرل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور ایس ایس جی سی شامل تھے۔
ڈائریکٹر جنرل اوگرا اور ایس ایس جی سی کی جانب سے دستخط شدہ انکوائری رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ بدین جنوبی سے ایس پی ایس کو گیس کی فروخت غیر قانونی ہے اور پی ای ایل نے ایس ایس جی سی کے ساتھ جی ایس اے کی شرائط کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے گیس کی فراہمی میں کمی ہوئی اور پھر سےسوئی سدرن گیس کمپنی مہنگی ایل این جی خریدنے پر مجبور ہوئی۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق انکوائری کمیٹی کے چیئرمین نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر انکوائری رپورٹ پر دستخط نہیں کیے تھے۔
بعد ازاں 22 جون 2023 کو مجاز اتھارٹی کی جانب سے انکوائری کمیٹی دوبارہ تشکیل دی گئی جس میں ایک بار پھر تصدیق کی گئی کہ پی ای ایل نے ایس ایس جی سی کے ساتھ جی ایس اے کی شرائط، قابل اطلاق قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ایم او ای نے کمپنی کو گیس کی فراہمی روکنے کے لیے خط جاری کیا تھا لیکن اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پی ای ایل کو لکھے گئے خط پر حکم امتناع موجود ہے۔
ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے، کیس کی سماعت 8 نومبر 2023 کو مقرر کی گئی تھی لیکن جج کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسے کاز لسٹ سے ہٹا دیا گیا۔