جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان سے پتہ چل جاتا ہے کہ اگلی حکومت کس کی ہوگی جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاست کا رخ تبدیل ہوچکا ہے، ہم سیاست ذاتی مفادات کے لیے نہیں، ریاست کے لیے کررہےہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے اتحاد سے کوئی فرق نہیں پڑتا، بلوچستان میں جے یوآئی کا اپنا ووٹ بینک ہے، ہر دور میں بلوچستان میں الیکٹیبلز سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی سیاست انتخابات میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بلوچستان کی سیاست سے ہوا کےرخ کا تعین ہوجاتا ہے، بلوچستان سے پتہ چل جاتا ہے کہ اگلی حکومت کس کی ہوگی، بلوچستان کی جماعتیں کسی کے اشارے پر پارٹیاں تبدیل کرتی ہیں۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال چوہدری نے پروگرا ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاست کا رخ تبدیل ہوچکا ہے، ہم سیاست ذاتی مفادات کے لیے نہیں، ریاست کے لیے کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غریب کے پاس روٹی نہیں، بجلی کا بل دینے کے لیے پیسے نہیں، اپنی ذاتیات کو پیچھے چھوڑ کر ملکی بہتری کے لیے فیصلے کررہے ہیں، معیشت کو درست سمت پر ڈالنے کے لیے فیصلے کررہے ہیں۔
اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما کہدہ بابر نے ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں جیتنے والوں کو ہی پارٹی میں شامل کرتی ہے، اگر الیکٹیبلز کو شامل نہ کریں تو کیا ہارنے والوں کو شامل کریں، بلوچستان عوامی پارٹی میں بیشتر الیکٹیبلز ہیں۔
حکومت نوازشریف کی تقاریر پر پابندی ہٹاسکتی ہے، کامران مرتضیٰ1
جام کمال سمیت 30 سے زائد سیاسی شخصیات کا ن لیگ میں شمولیت کااعلان
کہدہ بابر نے مزید کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بی اے پی میں دھڑے تھے، خالد مگسی کی قیادت میں پوری پارٹی متحد ہوگئی ہے۔