سابق وزیر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ میں یہودیوں کے خلاف نہیں صیہونیوں کےخلاف ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی کے بچے صیہونی گھرانے میں پل رہے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں نواز شریف کی بلوچستان میں سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی۔
اس دوران خواجہ آصف نے کہا کہ میں بلوچستان میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی حکومت کو برقرار رکھنے کے حق میں تھا، بلوچستان میں الیکٹیبلز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ن لیگ کے سیاسی رابطوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ کے ذریعے قومی جماعتوں کو آگے آنا چاہئے، ایم کیو ایم سندھ میں مخصوص قومیت کی نمائندگی کرتی ہے، تمام قومیتوں کو حکومت کا حصہ ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے جن لوگوں نے تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دیا ان کو ن لیگ کا ٹکٹ دیں گے جن میں ملتان، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور بھکر کے لوگ شامل ہیں۔ بلوچستان، کراچی اور کے پی میں بھی لوگوں کو ساتھ ملا کر چلیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 4 سال جو کچھ ملک میں ہوا، اس کے زخم بھرنے میں وقت لگے گا، کس کے کہنے پر بربادی ہوئی یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرہ تقسیم کی فضا کا متحمل نہیں ہوسکتا، نواز شریف اور بینظیر نے صلح صفائی کی سیاست کی بنیاد رکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کیلئے لوگ مختلف حربے استعمال کرتے ہیں، بلاول بھٹو سےمجھے کوئی اختلاف نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت پر بھی الزام تھا کہ اسے اسٹیبلشمنٹ لائی ہے، 2008 سے جمہوریت کا سفر شروع ہوا اور 2016 میں یہ سفر روکا گیا۔
ان کا کہناتھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے گرے لسٹ سے نکلنے میں اہم کردار ادا کیا، پی ٹی آئی نے ایف اے ٹی ایف میں بھی رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔
غزہ کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو اس وقت فلسطین کے ساتھ ہو رہا ہے، اُمت کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے, فلسطین قبرستان بن چکا ہے, اتنی بربریت ہے اور پوری دنیا میں ”ہو“ کا عالم ہے۔ عالم اسلام ”کوفہ“ بنا ہوا ہے۔