سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دوران حراست خود پر ہوئے کسی بھی قسم کے تشدد کی تردید کی ہے۔
بدھ کو ایک ویب سائٹ نے شیخ رشید کا بیان شائع کیا جس میں کہا گیا تھا کہ شیخ رشید نے کہا ہے صحافی منیب فاروق کی موجودگی میں دوران حراست ان پر تشدد کیا گیا۔
شیخ رشید کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، تاہم، منیب فاروق نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
سینئیر صحافی اور اینکر منیب فاروق نے سوشل مڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری اپنے بیان میں لکھا، ’یہ بات مکمل طور پر جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ حیران ہوں کہ شیخ صاحب کو جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے۔‘
ویب سائٹ نے شیخ رشید کا جو بیان شائع کیا تھا اس میں شیخ رشید کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ ’مجھے سینئرصحافی ، اینکر منیب فاروق کے سامنے مارا گیا تو اُس نے کہا شیخ صاحب کے ساتھ ایسا سلوک نہ کریں، اسٹوڈیو میں مجھ پر تشدد کیا گیا لیکن میں کرین سے زیادہ وزنی تھا، پھر اُنہوں نے کہا مر جائے گا۔‘
ویب سائٹ کے مطابق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مجھے کہاں رکھا گیا، یہ پتہ چلانے والے صحافی کو 10 لاکھ روپے انعام دوں گا، 40 دنوں میں میرا 35 کلو وزن کم ہوا۔ وزن ورزش کرنے سے نہیں ٹینشن سے کم ہوتا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہیں لگا شاید یہ ٹوٹ جائے گا۔ اللہ کے فضل و کرم سے زندگی میں دوستی اور دشمنی دونوں ہی قبر کی دیوار تک نبھائی ہیں۔
جس ویب سائٹ نے شیخ رشید کا یہ بیان شائع کیا اس نے اپنی خبر حذف کردی۔
اس حوالے سے صحافی مقدس فاروق اعوان نے بتایا کہ ’رپورٹر سے (شیخ رشید کا بیان) سننے میں غلطی ہوئی‘۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو ویسے ہی خبریں بنانے کا شوق ہے، سی پی او جہاں مجھے لے گیا 40 دن رکھا گیا، میں کلمے کی قسم کھا کر کہتا ہوں وہاں مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنی مرضی سے پریس کانفرنس کی ہے، نہ میں نے ان کی بات مانی ہے اور نہ انہوں نے میری۔’
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’جسٹس صداقت علی نے میرے بھتیجوں کو بازیاب کروایا ان کا بھی شکریہ، جسٹس وقاص مرزا صاحب نے میرے گھر کا تالا کھلوایا ان کا بھی شکریہ۔‘
خیال رہے کہ 17 ستمبر کو شیخ رشید کے بھیجتے راشد شفیق نے کہا تھا کہ ان کے چچا کو ان کے گھر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ساتھ لے کر گئے ہیں۔ ان کے بازیابی کے لیے انہوں نے عدالت سے بھی رجوع کیا تھا۔
بعد ازاں، 22 اکتوبر کو شیخ رشید اچانک منظرعام پر آئے اور انہوں نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ چلّے پر تھے۔ اب وہ نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو معافی دلوائیں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہماری غلطی تھی۔‘