انٹر بورڈز کوآرڈی نیشن کمیشن نے ملک بھر میں گریڈ سسٹم متعارف کرادیا جس کے تحت سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبا کو نمبرز بجائے گریڈ دیا جائے گا۔
ایک بیان میں چیئرمین انٹر بورڈز کوآرڈی نیشن کمیشن غلام علی ملاح نے کہا کہ سال 2024 میں پہلے مرحلے میں نویں اور گیارہویں جماعت کےطلبا کو نمبرز کےبجائےگریڈ دیا جائےگا جب کہ مارک شیٹ یا رزلٹ کارڈ میں فیل کا لفظ بھی شامل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں گریڈ سسٹم موجود ہے، بچوں کو نمبرز کی دوڑ سے نکال کرانہیں اچھی تعلیم دینی ہے، نمبرز سسٹم کےمتبادل گریڈنگ سسٹم طلبا کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔
چیئرمین انٹر بورڈز کوآرڈی نیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے تحت نیا 10 پوائنٹ گریڈنگ سسٹم ہوگا جس کو طلبا کی کارکردگی جانچنے کے لئے پانچ رینک میں تقسیم کیا گیا ہے جوکہ سال 2025 میں دوسرے مرحلے میں دسویں اور بارہویں جماعت میں بھی نافذ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاسنگ مارکس 33 سے بڑھا کر 40 کر رہے ہیں تا کہ تعلیمی معیار بہتر ہو اور مرحلہ وار اس میں مزید اضافہ کریں گے جب کہ کوشش ہے پاسنگ مارکس کو 50 فیصد تک بھی لے جائیں۔
غلام علی ملاح نے کہا کہ اب طلبا کا نتیجہ جس مضمون میں خراب آئے گا وہ دوبارہ اس سبجیکٹ کا امتحان دے سکے گا، اس میں سپلیمنٹری کے نام کے بجائے سالانہ امتحان ہی آئے گا، اب سپلی کا ٹیگ ختم کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جی پی اے کے فارمولے کو تبدیل کریں گے، ہم مارکس کے تحت گریڈ دیں گے۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ طلبا کریکولم سیکھیں مارکس کی دوڑ میں نہ رہیں بین الاقوامی سطح پر گریڈنگ سسٹم ہی ہوتا ہے۔
اس موقع پر نگراں وزیر تعلیم رعنا حسین کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کو معلوم نہیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ سب سے خراب تعلیم کا شعبہ ہے لیکن میں مطمئن ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مارکس کو گریڈ میں تبدیل کرنا خوش آئند ہے، اسسمنٹ فریم ورک دیکھتے ہوئے ہمیں سیمپل سوالات بنانے چاہیئں، ہمارے پاس اچھے سوال بنانے کا تجربہ نہیں ہے ، میری گزارش ہے کہ ہم سیمپل سوالات بنانا شروع کریں کریکولم ڈاکیومنٹ کو غور سے پڑھیں۔