بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت ترجیحی سرمایہ کاروں کا گروپ بنانے، سود میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان نے ماہرین اقتصادیات اور صحافیوں کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے (ایس آئی ایف سی) جیسے ایک اور ادارے کے قیام کی ضرورت کے بارے میں سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پرعمل درآمد ملک کے مفاد میں ہے اور اب امیروں پر بہتر ٹیکس لگانے کے لیے آئی ایم ایف کے دیے جانے والے مشورے سے کوئی مشکل نہیں ہے کیونکہ عوام پہلے ہی پروگرام کا مکمل بوجھ اٹھا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسئلہ ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر یا جزوی نفاذ کی وجہ سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم ایس آئی ایف سی کی بریفنگ اور وضاحتوں سے مطمئن ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے پالیسی کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے دوران زیادہ تر شعبوں کا احاطہ کیا تھا، بتایا جاتا ہے کہ بدھ کو بات چیت کے مثبت نتیجے پر پہنچنے کی توقع کر رہے تھے۔
آئی ایم ایف کا عملہ مشن اس کے بعد جولائی میں دستخط کیے گئے نو ماہ کے تین بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پہلی سہ ماہی کے جائزے کے کامیاب اختتام کی منظوری کے لیے پاکستان کا کیس ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کرے گا۔ اس سے پاکستان کو اگلے ماہ کے اوائل میں 710 ملین ڈالر کی دوسری قسط موصول ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ بدھ کو وفاقی کابینہ کی جانب سے گزشتہ سال غیر ملکی زرمبادلہ کے غیر مستحکم کاروبار کی وجہ سے بینکوں کی غیر معمولی کمائی کی بنیاد پر ان پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیے جانے کی توقع ہے۔