نگراں وفاقی وزیر برائے تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بینکنگ چینلز کھولے جا رہے ہیں جس سے دو طرفہ تجارت آسان ہوجائے گی۔ دوطرفہ تجارت کا حجم100 ملین ڈالرز ہے اور اس میں اضافے کے لیے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں نگراں وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے ازبکستان کے نائب وزیراعظم ڈاکٹر جمشید خدجایف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت بڑھانے کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، ازبکستان کے صدر کی خصوصی ہدایات پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کر دیا گیا ہے اور مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے تجارتی حجم میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے ای سی او اجلاس میں بھی دو طرفہ تجارت کے فروغ پر زور دیا ہے ۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بینکنگ چینلز کھولے جا رہے ہیں ، اس مقصد کے لئے ازبکستان کے نائب وزیراعظم کے ہمراہ تین بڑے بینکس کے صدور بھی وفد کے ساتھ آئے ہیں۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق انہوں نے ازبکستان کے نائب وزیراعظم کے ساتھ لاجسٹکس اور کنٹینر سروسز پر بھی گفتگو کی ہے اور ازبکستان کے لیے گوادر پورٹ کو استعمال کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایگزم بینک کو فعال کر دیا گیا ہے۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان اسٹریٹجک روابط ہیں۔ پاکستان کو وسطی ایشیائی ممالک سے سستی توانائی حاصل کرنا ہوگی اور کاروباری برادری کے درمیان روابط کو بڑھانا ہوگا۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ازبکستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے یہاں کی کاروباری برادری سے ملاقاتیں کی ہیں اور ہم پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور ازبکستان کے کاروباری افراد بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تجارت ہمارے لیے پہلی ترجیح ہے اور آج کی ملاقات میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان کاروباری ادائیگیوں پر بات چیت کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ بھی سہ فریقی مذاکرات میں تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس حوالے سے سہ فریقی سرمایہ کاری فورم نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
ڈاکٹر جمشید نے مزید کہا کہ تجارت کو ڈیجیٹلائز کرنا بڑی پیش رفت ہے، دونوں ممالک کے مابین ہر ماہ ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانس افغان ریل پروجیکٹ پر مذاکرات ہوئے ہیں اور اس منصوبے پر تیزی سے کام کرنا چاہتے ہیں۔