ملک بھر میں سڑکوں اور چوراہوں پر پیشہ ور بھکاریوں کی بھرمار ہے۔ ہر طرف بزرگ، بچے اٹھائے خواتین اور معذور مانگتے نظر آتے ہیں۔ شہر میں ایک بھکاری مختلف انداز اپنا کر روزانہ 14 سو روپے سے 2 ہزار روپے تک لوگوں کی جیبوں سے اچک لیتا ہے۔
کوئی سڑک ہو، چوک یا پھر سگنل، ہر طرف پیشہ ور گداگر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔
شہر کے اہم چوراہوں، ٹریفک سگنلز، مزارات، مساجد، قبرستانوں اور گلی کے کونوں پر گداگروں کا قبضہ ہے۔
آپ فیملی کے ہمراہ کھانا کھانے جائیں یا شاپنگ پر، پارک میں ہوں یا کسی اور مقام پر یہ گداگر پیچھا نہیں چھوڑتے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں 3 کروڑ 80 لاکھ بھکاری ہیں، لاہور میں ایک بھکاری مختلف حیلوں بہانوں سے روزانہ 1400 روپے لوگوں کی جیبوں سے اینٹھ لیتا ہے۔
لاہور کے گنگارام اسٹاپ پر بھاگو بی بی چھ سال سے بیٹی کے ہمراہ بھیک مانگ رہی ہیں۔
بھاگو بی بی کہتی ہیں کہ گزر بسر کیلئے ٹوکریاں بناتے تھے لیکن گھریلو حالات ابتر ہونے کے باعث مانگنے پر مجبور ہیں۔
اسی طرح ایک بازو سے محروم 45 سالہ بہرام خان کی گفتگو تو برسراقتدار لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
بہرام خان نے کہا کہ انتظامیہ پکڑ کر جیل میں ڈالتی ہے لیکن رشوت دے کر ہم پھر باہر آجاتے ہیں۔
لاہور میں بھکاریوں کی تعداد کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن محکمہ سوشل ویلفئیر سمیت دیگر متعلقہ اداروں کی مؤثر حکمت عملی سے گداگری کو کسی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
مجبوری کےڈھونگ میں پیشہ ور بھکاریوں کا روپ دھارے گداگر وارداتیں بھی کرنے لگے ہیں۔ شہریوں کا ماننا ہے کہ سخت کارروائی نہ ہونے کے باعث گداگری کا المیہ پروان چڑھ رہا ہے۔ سماجی کارکن کہتے ہیں کہ متعلقہ اداروں کو پیشہ ور بھکاریوں پر نظر رکھنی چاہیے۔
جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں محتاط اندازے کے مطابق بھکاریوں کی کل تعداد کم و بیش 50 ہزار ہے۔
جڑوں شہروں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ سخت کارروائی نہ ہونے کے باعث یہ المیہ پروان چڑھ رہا جس کی آڑمیں وارداتیں بھی ہورہی ہیں۔
اسلام آباد انتظامیہ نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں 109 پیشہ ور گداگروں کو گرفتار کیا اور 28 کے خلاف مقدمات درج کیے۔
راولپنڈی میں بھی 442 مقدمات درج کیے گئے جن میں 466 مرد،131خواتین اور 3 خواجہ سرا شامل ہیں۔
سماجی کارکن چودھری فاروق کہتے ہیں کہ متعلقہ اداروں کو پیشہ وربھکاریوں پرنظر رکھنی چاہیے، جن کی آڑمیں شرپسند اور راہ زن بھی اپنی کارروائیاں کرتے ہیں۔
شہری، انتظامیہ سے حکمت عملی اور جامع پالیسی کے ساتھ کارروائی کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔
پاکستان میں غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے گداگری میں اضافہ ہورہا ہے، بنیادی اشیاء کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہونے کی وجہ سے لوگ گداگری پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بعض پیشہ ور گداگر بطور ملازمت گداگری کر رہے ہیں، یہ گداگر مافیا کا حصہ ہیں جنہیں روز کی دہاڑی دی جاتی ہے، جس سے شہری پریشانی سے دوچار ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے پچاس فیصد بھکاری کراچی میں ہیں، جہاں فی بھکاری یومیہ دو ہزار روپے وصول کرتا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق غربت اور بیروزگاری کے ساتھ مہنگائی کی وجہ سے فقراء کی تعداد میں اضافہ ہوا۔