اسرائیلی مظالم کے حقائق پہلی دفعہ کسی بھی پاکستانی چینل پر نشر کیے جا رہے ہیں، غزہ کے اندر سے آج نیوز کے لیے خصوصی کوریج شروع کی جاچکی ہے۔
غزہ سے براہ راست آج نیوز کیلئے خصوصی رپورٹنگ کرتے ہوئے وائس آف امریکا کے نمائندے رحمان بونیری نے وہاں جاری ظلم کی آنکھوں دیکھی داستان بیان کی۔
غزہ میں چہار سو اسرائیلی فوج کی بمباری اور گولہ باری سے تباہی کے مناظر ہیں۔ اسرائیلی تباہ کاریوں میں شہداء کی تعداد ساڑھے 12 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ ہزاروں لاپتا ہیں۔
شہداء میں شیر خواروں سمیت بڑی تعداد میں بچے اور خواتین بھی شامل، اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج کے لیے سہولیات ناپید ہوگئی ہیں۔
شمالی غزہ میں صرف ایک اسپتال فعال ہے، الشفاء اسپتال کے تین دن کے محاصرے میں 34مریض شہید ہوچکے ہیں جن میں 7 نومولود بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے 102ارکان مارے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ پر زمینی چڑھائی کے دوران ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 49 ہوچکی ہے۔
رحمان بونیری نے بتایا کہ وہ غزہ کے شمالی حصے میں موجود ہیں جہاں فضائی حملے بھی جاری ہیں اور دوبدو زمینی لڑائی بھی ہو رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حماس کی القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اسرائیل پانچ دن تک اگر لڑائی روک دے تو ہم 70 یرغمالیوں کو رہا کرسکتے ہیں۔ تاہم، اس دوران اسرئیل کی جانب سے حملہ یا کوئی چالاکی کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا نقصان مغویوں کو اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
تاہم، اس رائیل کا کہنا ہے کہ اگر تمام مغوی بازیاب ہوجائیں تو ممکن ہے ہم جنگ بندی کا اعلان کردیں۔
رحمان بونیری کے مطابق شمالی غزہ سے لاکھوں افراد کے نکلنے کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 240 اسرائیلوں کو یرغمال بنایا گیا تھا، اب اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے حماس کے ساتھ کسی ڈیل کی کوشش کر رہی ہے جو قطر کے توسط سے کی جا رہی ہے۔