غزہ میں بموں کی برسات کے بعد موسلا دھار بارش نے بھی قہر ڈھا دیا ہے۔
بمباری کے عادی ہوچکے غزہ کے فلسطینی شہریوں کی آںکھ منگل کو بارش سے کھلی۔
غزہ میں بارش کے بعد سیلابی صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے، بارش نے سیلابی پانی کو کیچڑ میں تبدیل کردیا ہے۔
اس صورت حال نے بے گھر فلسطینیوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے، بارش کا پانی خیموں میں داخل ہوگیا ہے۔
اسرائیلی بمباری کے متاثرین کا تمام سامان بھیگ گیا ہے۔
ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث لوگ سرد موسم میں گرمائش حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
غزہ کے ہزاروں باشندے پرہجوم اسپتالوں، اسکولوں اور عارضی کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور تنگ کوارٹرز میں ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔
بہت سے خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیںجو ناقص ہونے کی وجہ سے بمشکل سردی اور بارش کو روک رہے ہیں۔
جنگ سے بے گھر ہوچکے 29 سالہ ابراہیم سلانتا نے کہا کہ ’ہمارے بستر بھیگ چکے ہیں، عارضی نائلون کے تاروں نے ہماری حفاظت نہیں کی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم 12 افراد پر مشتمل دو خاندان ہیں جو ایک تنگ خیمے میں رہ رہے ہیں، ہم ان حالات میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اس کا مطلب صاف پانی، خوراک اور خشک کوارٹر کے بغیر ہماری موت یقینی ہے۔‘
مرطوب موسم منگل کی رات تک جاری رہنے کی توقع ہے۔ ہفتے کے بقیہ حصے میں اانتہائی درجہ حرارت 24 ڈگری سینٹی گریڈ اور کم از کم درجہ حرارت 17 ڈگری سینٹی گریڈ دیکھنے کو ملے گا، ہفتے کے آخر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔
خواتین اور بچے خود کو گرم رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جن کا سامان جنوب کی طرف جانے یا ان کے گھروں پر اسرائیلی گولہ باری سے ضائع ہو گیا ہے۔ رفح بارڈر کراسنگ سے آنے والی امداد اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کے لیے واحد سہارا ہے۔
ام رفیق الترابیش، جو اس وقت خان یونس میں بے گھر ہیں، انہوں نے کہا، ’میں نائلون کے ترپالوں کے نیچے ڈیرے ڈالے اپنے خاندان کے 14 افراد کے لیے کچھ گرم کپڑے تلاش کرنے گئی تھی اور جو کچھ مجھے ملا وہ بارش میں بھیگ چکا تھا، میں واپس آگئی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’نائلون کے ترپال بے کار ہیں، وہ ہمیں بارش کے علاوہ کسی بھی چیز سے بچا نہیں سکتے۔ ہم ٹھنڈ میں بیٹھے ہیں اور ہمیں زندہ رہنے کے لیے کچھ خشک، گرم کپڑوں کی ضرورت ہے‘۔
21 اکتوبر کو رفح کراسنگ کے ذریعے جو انسانی امداد غزہ میں داخل ہونا شروع ہوئی۔ اس میں خیمے یا کسی قسم کے ہاؤسنگ یونٹ بھیجے جانے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
دنیا بھر سے امداد لے جانے والے قافلے رفح پر اکٹھے ہیں، یہ واحد سرحدی گزرگاہ ہے جو کہ محصور غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
لیکن دوسری جانب بارش کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ غزہ میں محصور عوام کو پینے اور استعمال کیلئے پانی نصیب ہوگیا ہے۔
لوگوں نے پانی بارش کا پانی ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے۔
ساتھ ہی بارش کے باعث اسرائیلی بمباری میں بھی وقفہ کردیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے بچے بے خوف غزہ کی سڑکوں پر بارش سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔