لاہور آلودہ شہروں کی فہرست میں دوبارہ پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں ائیر کوالٹی انڈیکس 389 تک پہنچ گیا ہے جب کہ اسموگ اور آلودگی کنٹرول کرنے کے لئے سیف سٹی کیمروں کے ذریعے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔
شہر کی فضاؤں پر گردوغبار، دھوئیں اور آلودگی کا راج برقرار ہے، اسکولوں، کالجوں اور دفاتر میں نگراں پنجاب حکومت کی چار روزہ چھٹیوں کی پالیسی بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی۔
اسموگ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی پالیسی کے کچھ روز بعد ہی لاہور پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آیا ہے۔
دوسری جانب سیف سٹی کیمروں کے ذریعے شہر کے مختلف علاقوں سے دھواں چھوڑنے والی 37 گاڑیاں کو پکڑ لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے شہری انتظامیہ کے اسموگ سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر مطمئن دکھائی نہیں دیتے، ان کا کہنا ہے کہ اسموگ سے اب احتیاط خود ہی کرنا پڑے گی۔
لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک کے لئے ہفتے کے روز اسکول و کالج بند کرنے اور ہفتے میں دو روز ورک فراہم ہوم کی پالیسی پر عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔