نیپال نے سماجی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر ریکھا شرما نے بی بی سی نیپالی کو بتایا کہ مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ’خاندانی ڈھانچے میں خلل ڈالتا ہے‘۔
یہ فیصلہ ملک میں ایک نیا قانون متعارف کرانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت اب سوشل میڈیا کمپنیوں کو ملک میں رابطہ دفاتر قائم کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
اس فیصلے کے منظر عام پر آنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق ویڈیوز کو ہزاروں ویوز ملے۔
حکمراں اتحاد میں شامل نیپالی کانگریس پارٹی کے رہنما گگن تھاپا نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے حکومت کا ارادہ اظہار رائے کی آزادی کو دبانا ہے۔‘
ٹک ٹاک، جس کے ماہانہ صارفین کی تعداد ایک ارب کے لگ بھگ ہے۔ اس پر بھارت سمیت کئی ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
راتوں رات کسی کو بھی وائرل کرنے والا ٹک ٹاک کا خفیہ بٹن
ٹاک ٹاک پر لائکس اور فالوورز بڑھانے کا حیرت انگیز اور آسان طریقہ
فرانس نے سرکاری ملازمین کے ٹک ٹاک استعمال پر پابندی عائد کردی
رواں سال کے اوائل میں مونٹانا اس پر پابندی عائد کرنے والی پہلی امریکی ریاست بن گئی تھی، جبکہ برطانوی پارلیمنٹ نے اس پر اپنے نیٹ ورک پر پابندی عائد کردی تھی۔
وی آر سوشل مارکیٹنگ ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سوشل پلیٹ فارم ہے۔
متعدد ممالک نے بھی بچوں پر ان کے ممکنہ اثرات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کنٹرول کو سخت کرنے کی کوشش کی ہے۔