اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی جبکہ عدالت نے سابق وزیراعظم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں رکھنے کا حکم سنایا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 190 ملین پاونڈز اسکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی جبکہ دوران سماعت عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے عمران خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں رکھنے کا حکم سنایا۔
عدالت نے قرار دیا کہ نیب تفتیشی ٹیم اڈیالہ جیل میں ہی چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کرسکتی ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے نیب کی چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی ہے، عدالت نے کہا ہے کہ تفتیش یہاں بھی ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب کی جانب سے اڈیالہ جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
اس سے قبل چیئرمین نیب نے وزارت قانون سے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کی منظوری کی درخواست کی تھی، جس پر وزارت قانون کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف نیب کے 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس کی سماعت جیل ہی میں کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
وزارت قانون نے جیل ٹرائل سے متعلق سرکولیشن سمری وزیراعظم کوارسال کی تھی، سماعت جیل میں کیے جانے کی منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لی گئی، جس کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
وزارت قانون کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اور نیب کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچ گئی، نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی بھی نیب ٹیم کے ہمراہ اڈیالہ جیل پہنچے۔
اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے صحافیوں کے سوال پر مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس میں نیب بتا سکتی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہاں پیش کیا جائے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ اطلاعات ہیں کہ دونوں کیسز کی جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن ہو رہا ہے۔ جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن ہوا تو پھر اڈیالہ جیل سماعت کیلئے جائیں گے۔
جج محمد بشیر نے صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا آپ لوگ بھی وہیں (جیل) جائیں گے۔ جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ ہمیں اڈیالہ جیل کے اندر داخلے اور رپورٹنگ کی اجازت نہیں۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ ویسے تو اجازت ہونی چاہیےاس لیے تو اوپن کورٹ ہوتی ہے۔
گزشتہ روز (13 نومبر) کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔
نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ کیلئے درخواست دائر کی، تو عدالت نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے کیا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس: نیب ٹیم نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں تفتیشی کارروائی مکمل کرلی
عدالت کے استفسار پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مقدمہ زیرالتواء ہے نہ عدالت نے حکم معطل اور نہ کوئی اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا، عدالت سے درخواست ہے کہ عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپریٹنڈنٹ کواقدامات کی ہدایت کی جائے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ وارنٹ لیں گے تو کیا بلانا نہیں پڑے گا۔ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹ کے بعد گرفتارکریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور جیل سپریٹنڈنٹ کو وارنٹ تعمیل کے لیے اقدامات کا حکم دے دیا۔
نیب راولپنڈی کی ٹیم القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے تفتیش کے لیے اڈیالہ جیل پہنچی، نیب ٹیم بغیر اسکواڈ کے صرف 2 گاڑیوں میں اڈیالہ جیل پہنچی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اور وقارالحسن نے نیب ٹیم کی قیادت کی۔
نیب ٹیم نے چییرمین پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں تفتیشی کارروائی مکمل کرلی جبکہ نیب ٹیم نے القادر ٹرسٹ سے متعلق عمران خان سے مختلف سوالات کیے۔
نیب ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کے بعد واپس روانہ ہوگئی، عمران خان اب اڈیالہ جیل میں نیب کورٹ کی تحویل میں ہوں گے۔
نیب ذرائع کے مطابق احکامات کی تعمیل کروالی گئی، بشریٰ بی بی کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا۔
خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پہلے ہی سائفر کیس میں اڈیالا جیل میں قید ہیں اور سکیورٹی خدشات کے باعث ان کا ٹرائل جیل میں ہی ہو رہا ہے۔