گزشتہ کچھ دنوں سے کراچی کے سب سے بڑے ہاؤسنگ پروجیکٹ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ برپا ہے اور یہاں تک دعوے کیے جا رہے ہیں کہ پروجیکٹ کے مالک ملک ریاض کچھ دنوں میں بحریہ ٹاؤن کو دیوالیہ قرار دے دیں گے۔
تاہم ایک ملک ریاض سے منسوب ایک آڈیو کلپ میں انہیں ان تمام افواہوں کی تردید کرتے سنا جاسکتا ہے۔
یہ تمام معاملہ گزشتہ مہینے شروع ہوا جب کراچی میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے بحریہ ٹاؤن میں جائیداد کی خرید و فروخت اور اشتہاری مہم روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق میسرز بحریہ ٹاؤن کی فروخت اور اشتہاری مہم کا این او سی کینسل کر دیا گیا ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری خط میں مزید بتایا گیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک سیل اینڈ ایڈورٹائیزمینٹ نے بحریہ ٹاؤن پروجیکٹ کے این او سی کی منسوخی کا لیٹر جاری کر دیا ہے۔
ایس بی سی اے کے خط میں بتایا گیا کہ ’میسرز بحریہ ٹاؤن نے سکروٹنی کی مد میں واجبات ادا نہیں کیے، بحریہ ٹاؤن کو متعدد شو کاز نوٹس جاری کرنے کے باوجود ایس بی سی اے کو ادائیگی نہیں کی گئی‘۔
’شو کاز نوٹس کا جواب نہ آنے اور سکروٹنی فیس کی مد میں واجبات ادا نہ کرنے کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کا این او سی منسوخ کر دیا گیا ہے۔‘
ایس بی سی اے نے مبینہ طور پر بحریہ ٹاؤن کے چیک باؤنس ہونے پر ملک ریاض اور علی ریاض ملک کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا۔
ایف آئی آر نمبر 681/ 23 میں ایس بی سی اے کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور علی ملک ریاض کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں بتایا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ایس بی سی اے کو اپنے نمائندوں کے ذریعے سے پانچ پوسٹ ڈیٹڈ چیک دیے گئے تھے جن میں سے تین چیک باؤنس ہوئے ہیں۔
ایس بی سی اے نے تمام ضروری دستاویزات کے ہمراہ پولیس سے مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی تھی۔
اس ایف آئی آر اور ایس بی سی اے کے ایکشن کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہوگئی کہ ملک ریاض کی طرف سے بحریہ ٹاؤن پاکستان کو ”دیوالیہ“ قرار دیے جانے کا امکان ہے اور وہاں موجود پلاٹوں کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع ہے۔
اس خبر کے وائرل ہوتے ہی کئی لوگوں نے اس موضوع پر ولاگز بنائے اور اپنا اپنا تجزیہ پیش کیا۔
بحریہ ٹاؤن کے ڈیفالٹ ہونے کی کچھ توجیہات بھی پیش کی جا رہی ہیں کہ ملک ریاض بری طرح پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے بھی پیسے دینے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کے مختلف سیاسی حلقوں اور اداروں سے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ’یہ خبر آئی ایم ایف کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں پاکستان سے ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگانے کا کہا گیا ہے‘۔
ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے دیوالیہ ہونے سے متعلق خبروں پر ردعمل کا اظہار ایک آڈیو کلپ میں کیا جو انہوں نے مبینہ طور پر صحافی جاوید چودھری کو بھیجی تھی۔
سینئر صحافی جاوید چودھری نے ملک ریاض سے ہونے والی گفتگو شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے دیوالیہ ہونے سے متعلق تمام خبریں جھوٹی ہیں۔
ملک ریاض نے کہا کہ 1996 سے مختلف ادارے اور لوگ میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں لیکن اللہ بہت بڑا ہے۔ اللہ ہمیشہ ہمیں آگے لے کر گیا ہے اور اس کی حفاظت بھی اللہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاون محفوظ ہے اور دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے۔ جو اس کی مخالفت کر رہے ہیں اللہ انہیں شکست دے گا اور بحریہ ٹاؤن کو کامیاب و کامران کرے گا۔ ہمارا خون، جان اور ایمان بحریہ ٹاون کے لیے ہے، یہ پاکستان کو تبدیل کر دے گا۔