مارول سنیماٹک یونیورس میں ”ہلک“ کے کردار سے مشہور ہوئے ہالی ووڈ اسٹار مارک روفالو نے غزہ میں شہید ہوئے فلسطینیوں کو ”ضمنی نقصان“ (Collateral damage) کہنے پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو کرارا جواب دیا ہے اور اس بیان کی مذمت بھی کی ہے۔
مارک روفالو نے ”ایکس“ پر اپنے غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ افراد انسان ہیں، محض عمارتی اسٹرکچر یا اشیاء نہیں۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ’وہ ”کولیٹرل ڈیمیج“ نہیں ہیں۔ وہ انسان ہیں جو وہاں پیدا ہوئے اور وہیں رہتے ہیں، اور ان میں سے زیادہ تر انسان وہیں پھنس گئے ہیں۔ کچھ ہمدردی دکھاؤ؛ وہ فلسطینی ہیں، عمارتیں یا سڑکیں یا چیزیں نہیں۔ وہ انسان ہیں اور اسی طرح یرغمال بھی ہیں جن کی زندگیاں آپ تباہ کر رہے ہیں‘۔
مارک روفالو کا یہ تبصرہ اتوار کو نیتن یاہو کے بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ٹرک کی طرف سے غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات لگائے گئے تھے۔
وولکر نے اصرار کیا تھا کہ جاری تشدد کا واحد حل اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور فلسطینیوں کو حق خودارادیت فراہم کرنا ہے۔
وولکر نے زور دے کر کہا کہ ’غزہ پر وسیع پیمانے پر اسرائیلی بمباری، جس میں گنجان آباد علاقوں میں زیادہ متاثر کرنے والے دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال، دسیوں ہزار عمارتوں کو زمین بوس کر دینا، واضح طور پر انسانی حقوق پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید حملوں کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہوئے جنگ کے اس طرح کے طریقوں اور ذرائع کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
وولکر نے حملوں کی غیر متناسب نوعیت کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی روکنے کا مشورہ دیا۔
نیتن یاہو نے وولکر کے الزامات کو ”بے تکا“ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور اصرار کیا کہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے باوجود اسرائیلی فورسز جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہی ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ حماس غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے، حالانکہ اسرائیل فضائی، سمندری اور زمین سے حملے کرنے والا فریق ہے۔
نیتن یاہو نے این بی سی کی میٹ دی پریس کو بتایا، ’ہم جان بوجھ کر دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنی طاقت میں موجود سب کچھ کر رہے ہیں۔ اور عام شہری، جیسا کہ ہر جائز جنگ میں ہوتا ہے، بعض اوقات اسے ”کولیٹرل ڈیمیج“ کہا جاتا ہے۔ یہ غیر ارادی جانی نقصان کہنے کا ایک طویل طریقہ ہے۔‘