ڈیفنس فیز 8 میں 22 سالہ لڑکی کے قتل کے کیس میں مقتولہ کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ابرار بگٹی کے خلاف مقدمہ لڑکی کے والد نے درج کرایا۔
گزشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 میں واقع فلیٹ میں پر اسرار فائرنگ سے 22 سالہ لڑکی قرۃ العین عرف عینی کے قتل کا مقدمہ مقتولہ کے والد زبیرالدین کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں مقتولہ لڑکی قرۃ العین عرف عینی کے شوہر ابرار بگٹی کو نامزد کیا گیا ہے۔ اور پولیس نے زیر حراست ابرار بگٹی کو باقاعدہ گرفتار کرلیا ہے۔
لڑکی کے والد نے پولیس کو بیان دیا کہ ابرار بگٹی فون کرکے بیٹی سے نکاح کرنے کے لیے دباؤ ڈالتا اور دھمکیاں دیتا تھا، 12 اکتوبر کو وہ جعلی نکاح نامہ لے کر عدالت گیا اور عدالتی حکم پر30 اکتوبر کو بیٹی قرۃ العین کو اپنے ساتھ لے گیا تھا۔
عینی کے والد نے بتایا کہ بیٹی سے ابرار بگٹی کے ملازم کے بچے کے فون پر بات ہوئی، تو اس نے بتایا ابرار مجھ سے جھگڑا کرتا ہے، تشدد کرتا ہے، اور اس سے پریشان ہوں۔ 9 نومبر کو ابرار بگٹی کے نمبر سے بیٹی کی کال آئی، جب ہم نے بیک کال کی تو ابرار اور بیٹی کے درمیان جھگڑے کی آوازیں آرہی تھیں۔
لڑکی کے والد نے بتایا کہ 12 نومبر کو ایمار ٹاور کے سیکیورٹی اسٹاف نے فون کرکے مجھے اطلاع دی کہ آپ کی بیٹی کو گولی لگی ہے، میں اپنے بیٹے اور سالے کے ہمراہ جناح اسپتال آیا تو معلوم ہوا بیٹی فوت ہو چکی ہے۔
والد نے کہا کہ بیٹی کے سر پر گولی لگنے کے دو زخم اور جسم کے مختلف حصوں پر تین نشانات تھے، میری بیٹی قرۃ العین کو ابرار بگٹی نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر فائرنگ کرکے قتل کیا، اور اب وہ پولیس کی حراست میں ہے، اس سے آلہ قتل بھی برآمد ہوا ہے، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔