بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں چار ہاتھوں اور چار پاؤوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے نے ڈاکٹروں کو بھی چکرا دیا۔
میرٹھ میڈیکل کالج میں اس انوکھے چار ہاتھوں اور چار پاؤوں والے نوزائیدہ کا علاج کیا جا رہا ہے۔
میڈیکل کالج کے میڈیا انچارج ڈاکٹر وی ڈی پانڈے نے بتایا کہ مظفر نگر میں 6 نومبر کو ایک نوزائیدہ بچے کی پیدائش اس کے گھر میں ہوئی تھی۔ پیدائش کے بعد بتایا گیا کہ نومولود کے چار ہاتھ اور چار پاؤوں ہیں۔ والدین بچے کو ضلع اسپتال مظفر نگر لے گئے، لیکن وہاں سے اس کو میڈیکل کالج میرٹھ ریفر کر دیا گیا۔
میڈیکل کالج کے شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر نورتن گپتا نے بتایا کہ اس قسم کی خرابی جڑواں بچوں کی پیچیدگی ہے۔
ڈاکٹر نورتن کے مطابق اس پیچیدگی میں ایک بچے کے جسم کی مکمل طور پر نشوونما ہوئی، لیکن دوسرے بچے کے جسم کے صرف نچلے حصے کی ادھوری نشوونما ہوئی تھی ، جبکہ جسم کے اوپری حصے کی نشوونما نہیں ہوسکی بلکہ وہ ایک میں ہی جڑ گیا۔
اسی وجہ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک بچے کے چار بازو اور چار ٹانگیں ہیں، لیکن دو بازو اور دو ٹانگیں دوسرے نشوونما نہ پاسکے بچے کی ہیں۔
نورتن گپتا نے بتایا کہ اس قسم کی پیدائشی خرابی 50 سے 60 ہزار بچوں میں سے کسی ایک بچے میں ہوتی ہے۔ اگر والدین کا پہلا اور دوسرا بچہ نارمل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے اگلے پیدا ہونے والے بچوں میں پیچیدگیاں نہیں ہوں گی۔
دوسری جانب بچے کے والد اپنے بچے کا میڈیکل کالج میں علاج کروانا چاہتے ہیں۔
ان کی خواہش ہے کہ اس بچے کے اضافی اعضاء کو سرجری کے ذریعے نکال کر عام زندگی اور روزمرہ کے سبھی کاموں کے قابل اور سماجی قبولیت کے مطابق بنایا جائے۔
ماہر امراض نسواں اور شعبہ کی سربراہ ڈاکٹر رچنا چودھری نے کہا کہ حمل کے بعد کسی بھی حاملہ عورت کو شروع کے تین مہینوں میں ایک بار، چار سے چھ ماہ کے درمیان ایک بار اور سات سے نو ماہ کے درمیان دو بار پرائمری ہیلتھ سینٹر/ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر/ ڈسٹرکٹ اسپتال/ میڈیکل کالج میں ماہر امراض نسواں اور ماہر امراض نسواں سے رجوع کرنا چاہئے۔
میڈیکل کالج میرٹھ کے پرنسپل ڈاکٹر آر سی گپتا نے بتایا کہ بچے کے علاج کی کوشش کی جارہی ہے۔ میڈیکل کالج کے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کی مشترکہ کوششوں سے بچے کو نارمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔