کراچی کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے اپنے حقوق اور ملازمت کے مواقع کا مطالبہ کرنے کے لیے جمعہ کو آرٹس کونسل میں ایک ریلی اور میلے کا انعقاد کیا۔
اس تقریب کو ایک آرگنائزنگ کمیٹی نے ”ہیجڑہ فیسٹیول“ کا نام دیا جس میں ڈاکٹر سارہ گل، حنا پٹھانی، نشا راؤ، بیبو حیدر اور کامی سڈ نمایاں تھے۔
فیسٹیول نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے مساوی مواقع کا مطالبہ کرتے ہوئے کمیونٹی کیخلاف سماجی امتیاز ی سلوک کی طرف توجہ مبذول کرانے اور اسے ختم کرنے کی کوشش کی۔
کراچی پریس کلب سے فوارہ چوک تک متعدد خواجہ سراؤں نے رقص اور ڈھول بجاتے ہوئے آرٹس کونسل تک مارچ کیا۔ یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ اس کمیونٹی میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، ٹرانس جینڈرز نے آرٹس کونسل میں کپڑوں اور زیورات کے متعدد اسٹال بھی لگائے تھے۔
فیسٹول میں شریک ٹرانس جینڈرز کا تعلق خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان اور سندھ سمیت ملک کے دیگر حصوں سے تھا۔
انہوں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ کراچی پریس کلب چوک سے آرٹس کونسل آف پاکستان کی طرف جاتے ہوئے گلابی رنگ کے ایک بڑے بینر پر ’ہیجڑے تو جاگ رہے ہیں، سو تو یہ معاشرہ گیا ہے‘ درج تھا۔
اس پہلے ہیجڑہ فیسٹول میں تین نکات ”وجود، مزاحمت اور لچک“ کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔
پلے کارڈز پر مختلف قسم کے سنجیدہ اور مزاحیہ پیغامات لکھے ہوئے تھے۔ کچھ نے لکھا ”واہؤلگ رہا ہوں!“ تو کچھ نے اپنے وجود کے قابل فخر ہونے کا بتایا۔