بھارتی شہربنگلورو میں ریلوے ٹریک کے قریب سے کچرا اٹھانے والے کو30 لاکھ ڈالرز ملے لیکن بعد میں علم ہوا کہ وہ امیرہوتے ہوتے رہ گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینئر پولیس افسرنے ملنے والے نوٹوں کے حوالے سے بتایا کہ تصدیق کرنے پر نوٹ جعلی نکلے، جنہیں پرنٹ یا فوٹو کاپی کروایا گیا تھا۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 نومبر کو مغربی بنگال کے نادیہ ضلع کے رہنے والے 39 سالہ سلیمان، جو بنگلورو میں کوڑا اٹھانے کا کام کرتا ہے، ک ناگاوارہ ریلوے اسٹیشن کے قریب کاغذ میں لپٹے ہوئے امریکی ڈالرز کے 23 بنڈل ملے تھے۔
سلیمان نے اتوار کو سماجی کارکن اور سوراج انڈیا کے قومی ایگزیکٹو ممبر کلیم اللہ سے رابطہ کیا، جنہیں نے بنگلورو سٹی پولیس کمشنر بی دیانند سے ملاقات کے بعد کرنسی نوٹ پولیس کے حوالے کردیے۔
اس کے بعد کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ پولیس کو نوٹوں کے حوالے کرنے کے بعد سلیمان کو سکون ملا لیکن ایک چونکا دینے والی خبر اس کا انتظارکررہی تھی۔
توحید الاسلام عرف بپا ایک اسکریپ ڈیلر ہے جس کے پاس سلیمان کام کرتا تھا، اس کو 7 نومبر کی صبح تقریباً ایک بجے کے قریب پانچ افراد نے کرنسی نوٹوں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش میں اغوا کر لیا۔
کلیم اللہ نے بتایا کہ تقریباً پانچ افراد تھے جنہوں نے بپا کو اس وقت اغوا کیا جب وہ اپنے کمرے میں تھے، دو آدمی داخل ہوئے اور اس سے امریکی کرنسی کے بارے میں پوچھا، جب اس نے انہیں بتایا کہ کرنسی پولیس کے حوالے کردی گئی ہے تو وہ نہیں مانے اور اسے کار میں لے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اغوا کاوروں نے مبینہ طور پر بپا کو اسی دن صبح 9.30 بجے کے قریب مانیتا ٹیک پارک کے قریب پھینکنے سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا۔