معروف عالم دین مولانا طارق جمیل مرحوم بیٹے عاصم جمیل کے انتقال کے بعد اپنے خلاف سوشل میڈیا پر کی جانے والی تنقید سے آبدیدہ ہوگئے۔
مولانا طارق جمیل کے آبائی قصبے تلمبہ میں 29 اکتوبر کو ان کے بیٹے عاصم نے گارڈ سے بندوق چھین کر خود کو گولی مار لی تھی۔ موت کے بعد مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے مولانا یوسف جمیل نے مختلف قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عاصم جمیل بچپن سے شدید ڈپریشن کا شکار تھے، انہیں علاج کی غرض سے گزشتہ 6 ماہ سے بجلی کے جھٹکے لگائے جارہے تھے۔ اس باعث انہوں نے گارڈز سے گن چھین کرخود کو شوٹ کرلیا۔
بیٹے کے انتقال کے بعد سے مولانا طارق جمیل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرمختلف ویڈیو اپ لوڈ کی جارہی ہیں جن میں وہ بیٹے کے حوالے سے مختلف واقعات کا ذکر کرتے ہیں۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان ویڈیوز پر تبصروں میں مختلف حوالوں سے تنقید کی جارہی ہے۔
مولانا تازہ ویڈیو میں خود پر اور مرحوم بیٹے پر کی جانے والی تنقید کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
ویڈیو میں ان کا کہنا ہے کہ، ’کچھ لوگوں نے اس موقع پر بہت منفی کردار ادا کیا ۔ جوان بیٹے کی میت اٹھا رہا ہوں، اور سوشل میڈیا پر کیا کیا ہورہا ہے، میرے ملک سے انسانیت ختم ہوگئی ہے ، اسلام کو پتہ نہیں کیا بنادیا ہے۔ کسی کا نام نہیں لیتا سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے اور اتنی جھوٹی خبریں ہیں، زخم پر مرہم لگاتے ہیں یا نمک چھڑکتے ہیں‘۔
انہوں نے اپنے جذبات کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ زندہ لاش کی طرح پھر رہا ہوں ، کچھ دیر کیلئے دل بہل جاتا ہے اور پھر وہ (بیٹا) آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے خواب جھوٹا بیان کیا، قرآن خوانی کیوں کروائی یہ حرام ہے، کوئی کہتا ہے دُعا کیوں کروائی، صرف لائکس لینے اور چند پیسے اکٹھے کرنے کیلئے کررہے ہیں، شرم نہیں آتی لوگوں کو، سستی شہرت کے لیے مجھے اور رُلا رہے ہیں۔
عاصم جمیل بچپن سے شدید ڈپریشن کا شکار تھے، قتل کی خبریں غلط ہیں، یوسف جمیل
مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
وائرل تصویر میں موجود ’عاصم جمیل‘ نے اپنی موت کی تردید کردی
مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ماں باپ کی یہ کیفیت ہو اور کوئی ایسے تبصرے کرر ہا ہو تو میرے اوپر کیا گزرے گی۔ جن کی زبانیں شعلے برسائیں انہیں آخرت میں بھگتنا پڑے گا۔ میں نے سب معاف کردیا لیکن اللہ کا نظام چلتا ہے،صرف لائکس لینے اور چند پیسے اکٹھا کرنے والے نہیں جانتے کہ تمہارے چند پیسوں کے لالچ میں ایک باپ کے زخم اور کتنے گہرے ہوجائیں گے’۔
اُن کا کہنا تھا کہ ، ’اپنا دکھ آپ کے ساتھ شیئر کیا ہے اور آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی زبان کی حفاظت کریں‘۔ میرا بچہ اتنا نیک تھا، کبھی غیبت کرتا تھا نہ کرنے دیتا تھا، کسی سے نفرت نہیں کرتا تھا۔وہ کہتا تھا جس جس نے پاکستان کو لوٹا ہے ، اس میں جتنا میرا حصہ لوٹا ہو میں نے سب کو معاف کیا، میرا ایسا بچہ مر جائے اور مجھ پر طعنے برسا رہے ہوں کہ قرآن خوان کیوں کروائی۔ ایسوں کے پاس سوائے نفرت کی آگ بھڑکانے کے اور کوئی موضوع ہی نہیں ہے۔
گزشتہ روز بھی طارق جمیل کے یوٹیوب چینل پرایک جذباتی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی جس میں انہیں عاصم جمیل کی عاصم کی فیکٹری کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ فیکٹری میں پہنچتے ہیں تو ان کے چہرے پر درد اور غم نمایاں ہے۔
انہوں نے ملازمین سے ملاقات کی اور اپنے بیٹے کے دفتر بھی گئے جہاں اس کی میز پر بیٹھتے ہی وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔
تاہم اس ویڈیو پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے منفی تبصرے کیے جس کے بعد مولانا طارق جمیل کا ردعمل سامنے آیا۔