سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں قائد اعظم کالونی گلشن اقبال میں غیر قانونی تعمیرات مسمار نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پلاٹ نمبر ایل 205 اور 206 پر تین منزلہ عمارت مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں قائد اعظم کالونی گلشن اقبال میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے شہر میں جو کچھ ہورہا ہے اسکا ذمہ دار ایس بی سی اے ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ ’پورے شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی بھر مار ہے، ایس بی سی اے کو معلوم نہیں اس کی کیا ذمہ داری ہے؟ فروری میں کہا تھا عمارت کی تیسری منزل گرادی گئی ہے، فروری کے بعد ایس بی سی اے کی پھر سے صبح نہیں ہوئی؟ یا ہم صبح کردیں؟ احکامات کے باوجود تعمیرات مسمار کیوں نہیں کی گئیں‘؟
ڈائریکٹر ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ میری کچھ دن پہلے پوسٹنگ ہوئی ہے، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”خبر دار عدالت میں آئندہ ایسا کہا“ کہ میں ابھی تعینات ہوا ہوں، جب سے عہدے کا چارج سنبھالا اس کے بعد آپ کی ذمہ داری شروع ہوگئی۔
ایس بی سی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈی سی اور کمشنر کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیں تعمیرات جلد گرا دیں گے۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ضروری ہے عدالت کہے گی تو معاونت کریں گے، ادارے خود ایک دوسرے سے رابطہ کیوں نہیں کرتے؟
یہ بھی پڑھیں :
سندھ ہائیکورٹ کا لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کیلئے جدید طریقہ کار اختیار کرنے کا حکم
لاہور سے کراچی جانے والی کار سے اسلحے کی کھیپ برآمد، 2 ملزمان گرفتار
کراچی والوں پر بجلی کی مد میں 22 ارب 56 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں
عدالت نے پلاٹ نمبر ایل 205 اور 206 پر تین منزلہ عمارت مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے اور دیگر سے 12 دسمبر کو رپورٹ طلب کرلی۔