سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے گم شدہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے جدید طریقہ کار اختیار کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں لڑکی زینب سمیت 4 لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی داد رسی ریاست کی زمہ داری ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس کے باوجود لاپتہ افراد کا سراغ نہیں لگ رہا۔
جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو نے کہا کہ گمشدہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے جدید طریقۂ کار اختیار کیا جائے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ لاپتہ لڑکی سمیت دیگر کی تلاش جاری ہے، رپورٹس جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے، صائم علی کا سراغ لگانے کے لیے 16 جے آئی ٹیز اور 4 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ لڑکی زینب کی والدہ کام سے واپس آئی تو بیٹی غائب تھی، جن نمبرز سے لڑکی کا رابطہ تھا ان کی جانچ جاری ہے، یوسف اور وقاص کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگانے پر عدالت برہم، آئی جی سندھ و دیگر سےرپورٹ طلب
لاپتا افراد کیس میں پولیس رپورٹ مسترد، عدالت جے آئی ٹی پربرہم
عدالت نے کیس کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کوجھاڑ پلا دی
عدالت نے دسمبر کے دوسرے ہفتے پولیس، محکمہ داخلہ اور وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملک بھر کے حراستی مراکز قید شہریوں کی فہرست بھی طلب کرلی۔