متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں سروگیسی کی اجازت دینے کے لیے قانونی فریم ورک میں ترمیم کرنے کے چند ہفتوں بعد ایک اماراتی معالج نے اسلامی اسکالرز پر زور دیا ہے کہ وہ فتویٰ جاری کریں جو اس عمل کو اسلامی نقطہ نظر سے باضابطہ طور پر قانونی حیثیت دے۔
سروگیسی رحم کرائے پر لینے کا عمل ہے، جب کوئی جوڑا بچہ پیدا نہیں کرپاتا تو دوسری عورت کے رحم کا سہارا لیا جاتا ہے۔
اس عمل میں دوسری عورت کے ذریعے بچے کو جنم دیا جاتا ہے۔ اس کیلئے ایک شخص کا نطفہ آئی وی ایف کے زریعے عورت کے انڈے میں شامل کیا جاتا ہے۔
امارات کی کونسل برائے فتویٰ کی دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے دوران 160 سے زائد ماہرین تعلیم، سائنسدانوں اور دنیا بھر سے ممتاز شخصیات سروگیسی کی سائنس سے متعلق ایک مباحثے میں شریک تھے، اس میں ڈاکٹر مہا تیسر برکات نے سروگیسی پر جامع گفتگو کی۔
ترجمان نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ سروگیٹ ماں بچے کو صحت مند ماحول فراہم کرتی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ سروگیٹ ماں بچے کی جینیاتی ساخت کو تبدیل نہیں کر سکتی کیونکہ انڈے اور اسپرم کو دوسری خاتون کے رحم میں رکھنے سے پہلے ایک ’کنٹرول اسیٹنگ‘ میں فرٹیلائز کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: رشتے نہ ملنے سے تنگ شخص بنا شادی کے جڑواں بچوں کا باپ بن گیا
ماہرین قانون میں سے ایک نے کہا کہ اس قانون سے تولیدی تکنیکوں سے متعلق متحدہ عرب امارات کے قانونی فریم ورک میں اہم تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔
ماناسی ڈچولکرنے کہا کہ قابل ذکر ترامیم میں غیر شادی شدہ جوڑوں کو فرٹیلائزیشن اور امپلانٹیشن کے طریقہ کار تک رسائی کی اجازت دینا، سروگیسی کی اجازت دینا اور شادی کے سرٹیفکیٹ کے بغیر غیرمسلموں کو میڈیکل اسسٹڈ ری پروڈکشن ٹیکنیکس (IVF) کی توسیع شامل ہے۔
انہوں نے سروگیسی کے حوالے سے کہا کہ آرٹیکل 9(3) کو ہٹانے میں ایک اہم تبدیلی دیکھی جا رہی ہے، جو پہلے سروگیسی کو ممنوع قرار دیتی تھی۔
مذکورہ ترمیم جو اب متحدہ عرب امارات میں سروگیسی کی اجازت دیتی ہے اور مختلف قسم کے تولیدی انتخاب کی منظوری میں ایک قدم آگے کی نمائندگی کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: پریانکا چوپڑا کی بیٹی کا چہرہ پہلی بار دنیا کے سامنے
اس کے علاوہ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر برکات نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ یہ بہت اہم ہے کہ علماء اس طریقہ کار کے تحت سائنس کو سمجھیں گے۔
واضح رہے کہ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ملک میں مقیم غیر مسلم جوڑوں اور غیر شادی شدہ افراد کو سروگیسی اور ان وائٹرو فرٹیلیٹی ۔یعنی آئی وی ایف کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی اجازت دی گئی ہے۔
یو اے ای کی حکومت نے طویل عرصے بعد زرخیزی کے قوانین تبدیل کرتے ہوئےنرمیاں متعارف کرائی ہیں جس کے تحت بچے کی پیدائش پر تیسرے فرد کی مداخلت یعنی کرائے کی کوکھ کے عمل کو جرم سے خارج کردیا گیا ہے۔اس سے قبل یو اے ای میں ’سروگیسی‘ قانونی جرم تھا۔
حکومت نے غیرشادی شدہ جوڑوں سمیت غیرمسلم جوڑوں کو بھی آئی وی ایف یعنی مصنوعی طریقے سے بچوں کی پیدائش کی اجازت دی ہے۔