یورپ میں لوگوں نے ماحولیاتی تبدیلی کو بنیاد بناتے ہوئے بچے پیدا کرنا کم کردیے ہیں۔
ایک دہائی پہلےجب ایما اسمارٹ اور ان کے شوہر اینڈی فیصلہ کرچکے تھے کہ وہ بچے پیدا نہیں کریں گے لیکن تب ان کے دوستوں کو جوڑے کی بات سمجھ نہیں آئی تھی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایما اسمارٹ نے کہا کہ جب ہم لوگوں کو بتاتے تھے ہم بچے پیدا نہیں کریں گے، تو یہ لوگوں کو عجیب لگتا تھا، لوگوں کے اصرار کرنے پر وجہ بتائی کہ ہم ماحولیاتی وجوہات کی بناء پر ایسا نہیں کریں گے، مجھے یاد ہے، جب میں نے یہ کہا تو میری بھابھی ہنس پڑیں۔
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اب بہت سے لوگ موسمیاتی خرابی کے خوف پر بچے پیدا نہ کرنے کے اپنے فیصلوں کو بنیاد بنا رہے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین تعلیم کی ایک ٹیم کی جانب سے مطالعہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ آب و ہوا سے متعلق خدشات کس طرح اور کیوں تولیدی فیصلہ سازی کو متاثر کرسکتے ہیں۔
ان کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ 13 میں سے 12 مطالعات میں موسمیاتی خرابی کے بارے میں مضبوط خدشات ظاہرکیے گئے ہیں، جس میں کم بچوں کی خواہش سے یا بالکل بھی نہ پیدا کرنے خواہش ظاہر کی گئی تھی۔
ایما اسمارٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایک اخلاقی ذمہ داری تھی کہ آپ ایک بچے کو ایسی دنیا میں لاتے ہیں جہاں ممکنہ طور پر ان کے لئے خوشگوا ماحول، یہاں تک کہ رہنے کے قابل مستقبل بھی نہ ہو۔
مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں خدشات بھی تحقیق کے ذریعے شناخت کیے گئے کلیدی عوامل تھے۔
ہوپ دلارسٹون کے مطابق، جریدے PLOS Climate میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مرکزی مصنف دلارسٹون اوران کے ساتھیوں نے پایا کہ خاتون ایما اسمارٹ کی جانب سے بیان کردہ خدشات کسی بھی طرح سے غیر معمولی نہیں تھے۔
دلارسٹون نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں خدشات بھی مختلف ہیں، ایک تشویش تھی، جو صرف زیمبیا اور ایتھوپیا میں سامنے آئی تھی، جو کہ ایک خاندان کی زندگی گزارنے اور وسائل حاصل کرنے کی صلاحیت کے بارے میں تھی۔
مزید کہا کہ لہذا لوگ فکر مند تھے، اگران کے بہت زیادہ بچے تھے، تواس سے بچوں کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہوجائیں گے، آخر کار ان کے پاس بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا نہ کرنے کی وسائل نہیں تھے۔ تحقیق میں سیاسی وجوہات بھی پائی گئیں ہے، جن کی وجہ سے لوگ بچے پیدا نہ کرنے کا انتخاب کر رہے تھے۔
ایما اسمارٹ نے کہا کہ ہمیں خالہ اور چچا بننا پسند ہے اور اس پوزیشن میں ہونا بھی ہے کہ وہ فعال طور پر لڑنے اور خطرات مول لینے اور قربانیاں دینے کے قابل ہوں۔
دلارسٹون نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ موسمیاتی بحران کے علم میں لوگ کس طرح تولیدی انتخاب کرتے ہیں اس بارے میں زیادہ سمجھنا عوامی پالیسی کی تشکیل میں مدد کرے گا لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگوں نے جو وجوہات دی ہیں وہ پیچیدہ تھیں اور پوری دنیا میں اسے عام نہیں کیا جا سکتا۔