حکومت کی جانب سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی رضاکارانہ واپسی و جلاوطنی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 2 لاکھ 10 ہزار 793 افراد افغانستان جاچکے ہیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق براستہ طور خم بارڈر 3035 غیر ملکیوں نے انخلاء کیا، ان 654 خاندان میں 785 مرد، 747 خواتین اور 1468 بچے شامل ہیں۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں سے اب تک 1239 افراد کو براستہ طورخم بارڈر جلا وطن کیا گیا جن میں 287 پنجاب، 81 اسلام آباد، 24 آزاد کشمیر اور 846 افراد خیبر پختونخوا سے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر طورخم بارڈر سے 1 لاکھ 96 ہزار 413 افراد اور براستہ انگور اڈہ بارڈر 3056 غیر ملکیوں کو افغانستان بھیجا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
غیرقانونی غیرملکیوں کی واپسی، 2 لاکھ 7 ہزار سے زائد افغانستانجاچکے
افغان مہاجرین کا مسئلہ کمیشن بنا کر حل کیا جائے، مولانا فضلالرحمان
محکمہ داخلہ کے مطابق غیر ملکی 14683 خاندانوں میں 55394 مرد، 42921 خواتین اور98098 بچے براستہ طورخم واپس افغانستان بھیجے گئے۔
واپس جانے والے افراد میں کراچی سے تین سو پندرہ اور لاہور کے پندرہ افغان باشندے بھی شامل ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گرفتار پانچ ہزار چار سو باون افراد بھی چمن بارڈر سے افغانستان جانے والوں میں شامل ہیں۔
بلوچستان میں بھی غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ ہولڈنگ کیمپ میں افغان مہاجرین کو مکمل سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ یکم نومبر سے اب تک پچاس ہزار سے زائد افغان مہاجرین چمن بارڈ سے افغانستان جاچکے ہیں۔
پولیس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران اب تک 540 کے قریب ایسے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جن کے بارے میں شبہ ہے وہ غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف تھانوں میں بند ان افراد کی تصدیق کا عمل جاری ہے، جلد ہی تصدیق کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو عارضی کیمپوں میں بھیج کر ڈیپورٹ کردیا جائے۔ تاہم رواں ہفتے میں لاہور میں واقع عارضی کیمپ میں کسی بھی شخص کو نہیں لایا گیا ہے۔