اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق چیئرمین سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ظفر حجازی کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت کے اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے سابق چیئرمین سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ظفرحجازی کو 4 نومبر کو ہونے والی سماعت میں کیس سے بری کردیا تھا، جس کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ظفر حجازی نے انکوائری گزشتہ تاریخوں میں بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، 30 جون 2016 کو انکوائری بند کرنے کا نوٹ تیار کیا گیا، اور 14 جنوری 2013 کی تاریخ لکھی گئی۔
تحریری فیصلے میں ہے کہ نوٹ ماہین فاطمہ اورعلی عظیم نے تیارکیا، یہ دونوں کیس میں ملزم یا وعدہ معاف گواہ نہیں بلکہ گواہ ہیں، گواہان ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ انہوں نے غیر قانونی احکامات کیوں مانے؟ گواہان، ثبوتوں کے مطابق ظفرحجازی کا ریکارڈ تبدیل کرنے میں کوئی کردارنہیں۔
عدالت فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق ظفر حجازی کسی بھی ڈاکومنٹ پر دستخط نہیں، گواہ نے جس ڈاکومنٹ پر دستخط کیے وہ ٹیمپرنگ نہیں بلکہ ریکارڈ کی درستگی تھی۔
تحریری فیصلے کے مطابق وکیل صفائی کے مطابق ظفر الحق حجازی سے سیاسی انتقام لینے کے لیے کیس بنایاگیا، اور انہوں نے کسی کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کرنے کا کبھی نہیں کہا، جب کہ گواہ ماہین فاطمہ نے بتایا کہ کیس چلانے کے لیے ظفرحجازی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گواہوں کے بیانات سے لگ رہا کہ انہوں نے کچھ حقائق سامنے نہ لانے کی کوشش کی، کیس کو مزید چلانے کا کوئی جواز نہیں، ظفر حجازی کی درخواست بریت منظور کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا تھا۔
ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے الزام پر درج کیا تھا۔