نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کے 13متاثرہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کا علاج کراچی میں جاری ہے، کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مؤثر اقدمات اٹھائے گئے ہیں، محکمہ صحت کانگو وائرس کی وباء پر قابو پانے کے لیے مکمل طور پر متحرک ہے۔
اپنے ایک بیان میں نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کانگو وائرس سے متاثرہ محکمہ صحت کے طبی عملے کے مزید 2 ہیلتھ کیئر ورکرز کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کردیا گیا، پورے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے۔
میر علی مردان خان ڈومکی کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے 13متاثرہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کا علاج کراچی میں جاری ہے، متاثرین میں 9 ڈاکٹرز اور طبی عملے کے 4 افراد شامل ہیں، تمام متاثرہ مریضوں کا علاج مکمل طور پر سرکاری اخراجات پر کراچی کے ایک نجی اسپتال میں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مؤثر اقدمات اٹھائے گئے ہیں، محکمہ صحت کانگو وائرس کی وباء پر قابو پانے کے لیے مکمل طور پر متحرک ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ بھی کہا کہ صوبے کی تمام مویشی منڈیوں میں اسپرے کیا جارہا ہے، کمشنرز اور محکمہ لائیو اسٹاک کے افسران اضلاع میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، عوام محکمہ صحت کی جانب سے وضع کردہ احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کریں، بلوچستان سے کانگو وائرس کا جلد خاتمہ کردیا جائے گا۔
دوسری جانب انڈیپینڈنٹ ہیلتھ مانیٹرنگ اینڈ ایمرجنسی رسپانس یونٹ کے ڈاٸریکٹر کی ہدایات پر پی ڈی ایس آر یو کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر عباد خان کی قیادت میں سول اسپتال کوٸٹہ میں کریمین کانگو ہیمرجک بخار CCHF پھیلنے والی تحقیقاتی ٹیم نے پشین کا دورہ کیا۔
کانگو واٸرس کا ایک مشتبہ مریض سول اسپتال کوٸٹہ کے میڈیسن وارڈ میں 21 اکتوبر کو علاج کے داخل کیا گیا تھا، مریض کے پلیٹ لیٹس کاؤنٹ 23 ہزار اور ناک سے خون بھی آرہا تھا، یہ مریض 5 روز سے میڈیسن وارڈ میں زیر علاج تھا۔
25 اکتوبر کو کانگو ٹیسٹ مثبت آنے سے اس مریض کو مزید علاج کے لیے فاطمہ جناح اسپتال کوٸٹہ ریفر کردیا گیا تھا، جہاں سے 29 اکتوبر کو مریض کانگو واٸرس سے صحت یاب ہوکر واپس اپنے گھر چلا گیا تھا۔
سول اسپتال کوٸٹہ میں کریمین کانگو ہیمرجک بخار CCHF پھیلنے کی وجوہات معلوم کرنے والی ٹیم کو دوران تحقیقات شعبہ میڈیسن میں داخل تمام مریضوں کی فاٸلوں کے مشاہدہ سے اس مریض کے بارے میں علم ہوا، تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات اور شواہد کی روشنی میں سول اسپتال کوٸٹہ میں کانگو واٸرس کے پھیلاؤ کا شبہ اس مریض پر ظاہر کیا، یہ مریض پشین کلی کربلا کے ایک ڈیری فارم میں کام کرتا ہے۔
کانگو وائرس: کراچی منتقل ہوئے کوئٹہ کے ڈاکٹروں کی جان خطرے میں، خونعطیات کی اپیل
تحقیقاتی ٹیم نے ڈیری فارم میں موجود 18 گاٸیوں کے چیچڑ اور خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیے، ہر گاٸے سے 2 سے 3 چیچڑ کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیے گٸے جبکہ ڈیری فارم میں موجود چھوٹے جانوروں سے چیچڑ اور خون کے نمونے بھی ٹیسٹ کے لیے لے کر لیبارٹری بجھوادیے ہیں۔