بنیادی حقوق اور ہموار سیاسی میدان کے حوالے سے تحریک انصاف کے خدشات پر غور کرنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے نام خط ارسال کردیا۔
صدر مملکت عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کا صدر کے نام خط بھی آگے نگراں وزیر اعظم کو ارسال کیا، خط میں سیاسی میدان کے حوالے سے پی ٹی آئی کے خدشات پر غور کرنے کا کہا گیا۔
اپنے خط میں صدر مملکت نے لکھا کہ نگراں حکومت کا غیر جانبدار اکائی کے طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو ہموار میدان فراہم کرنا بے حد اہم ہے، آئندہ انتخابات میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنے کی نگراں حکومت کی پالیسی پر آپ کے حالیہ بیانات باعثِ اطمینان ہیں اور پختہ یقین ہے کہ جمہوریت ہی پاکستان کے عوام اور ریاست کے لیے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔
صدر مملکت نے خط میں لکھا کہ عوام کا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور آزاد میڈیا کے ذریعے رائے کا اظہار کرنا ہی جمہوریت کی روح ہے جبکہ آزادانہ، منصفانہ اور مستند الیکشن پر پورے پاکستان میں اتفاق ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو الیکشن میں حصہ لینے اور عوام کو انہیں منتخب کرنے کا حق ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ صدر مملکت ریاست کے سربراہ کے طور پر جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہیں، آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر مملکت، وزیر اعظم اور تمام اداروں سمیت شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے پابند ہیں، اسی وجہ سے پاکستان تحریکِ انصاف کے الزامات پر مشتمل خط آپ کو ارسال کر رہا ہوں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ سیاسی وابستگیاں رکھنے والے افراد کی جبریوں گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر میڈیا میں بھی بحث ہوئی، لوگوں کی سیاسی وابستگیاں اور وفاداریاں بدل جانے پر ایسے واقعات تشویش کا باعث بنتے ہیں، خواتین سیاسی ورکرز کی طویل نظر بندی یا عدالت کی جانب سے ریلیف کے بعد بار بار دوبارہ گرفتاریاں معاملے کو مزید حساس بنا دیتی ہیں۔
صدر اور الیکشن کمیشن کے درمیان عام انتخابات 8 فروری 2024 کو کروانے پراتفاق
الیکشن کمیشن نے صدر عارف علوی کا بیان مستردکردیا
الیکشن کی تاریخ دینا نگراں حکومت کا نہیں، الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے،وزیراعظم
خط میں صدر مملکت کی جانب سے لکھا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت قانون کے مطابق سلوک کیا جانا ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے، آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعت کی رکنیت یا تنظیم سازی کرنا ہر شہری کا حق ہے، آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادی اظہارِ رائے کے ساتھ آزاد پریس کا حق دیتا ہے لہٰذا نگراں وزیر اعظم، حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے ان معاملات پر غور کریں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن سے اٹھا دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پھر سے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا، چارٹرآف ڈیمانڈ مرکزی سیکرٹری جنرل عمرایوب خان کی جانب سے بھجوایا گیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ 11 اکتوبر کو الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی وفد کے درمیان انتخابی ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے حوالے سے ملاقات کی گئی، تحریک انصاف کے بیرسٹر گوہرعلی، ڈاکٹر بابر اعوان، سینیٹر علی ظفر پر مشتمل وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی، ملاقات میں پی ٹی آئی کے وفد کی جانب سے شفاف اور منصفانہ انتخاب کے انعقاد کے لیے باضابطہ طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ ملاقات کے بعد ہونے والی حالیہ پیش رفت کے تناظر میں یہ چارٹر آف ڈیمانڈ الیکشن کمیشن کی توجہ دلانے کے لیے ایک بار پھر پیش کیا جا رہا ہے، آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں تحریک انصاف کو مسلسل لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے 90 روز کی مدت کے اندر انتخاب کے انعقاد کا شیڈول جاری کرے، تحریک انصاف اراکین کو غیر قانونی گرفتاریوں اور جبری گمشد گیوں جیسے اقدامات کے ذریعے مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت ایک بے بنیاد اور من گھڑت مقدمے میں پابند سلاسل ہیں، پی ٹی آئی کے جھنڈوں سے لے کر پارٹی کا موقف میڈیا پر نشر کرنے پر بھی مکمل پابندی عائد ہے، یہ معاملہ نہ صرف تحریک انصاف بلکہ پاکستان کی جمہوریت کیلئے بھی انتہائی سنگین اور تشویش کا باعث ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا۔
وفد میں پاکستانی تحریک انصاف کے سینٸر رہنما بابر اعوان اور بیرسٹر گوہر شریک ہوئے جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے ہمراہ ممران کمیشن بھی ملاقات میں شامل تھے۔
ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات ہماری درخواست پر ہوٸی جو تقریبا 45 منٹ جاری رہی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اپنی گزارشات پر مبنی چارٹر آف ڈیمانڈ چیف الیکشن کمشنر کو دے دیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہماری جاٸز گذارشات مانی جاٸیں گی اور آج کی ملاقات کے بعد امید ہے الیکشن کمیشن اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔