اسرائیلی فوج کے غزہ اور مغربی کنارے پر فضائی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ امریکا نے غزہ پٹی پر طویل مدتی قبضے کی کردی۔
اسرائیلی فوج کی بمباری سے الشاتی کیمپ میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا اسٹاف ممبر خاندان سمیت شہید ہوگئے جب کہ طبی سامان غزہ لے جانے والے ریڈ کراس کے قافلے پر بھی حملہ کیا گیا جس سے دو ٹرکوں کو نقصان پہنچا اور ڈرائیور زخمی ہوا۔
گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 300 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جس کے بعد شہداء کی تعداد 10 ہزار 328 ہوگئی جب کہ 27 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر روز اوسطاً 160 مارے جارہے ہیں ہیں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی ترجمان ایلیونا سینکو نے غیر ملکی عرب میڈیا الجزیرہ کو بتایا کہ ان کی تنظیم ایسا ہوتے دیکھ کر حیران ہے۔
انہوں زور دیا کہ انسانی ہمدردی، طبی ماہرین و اسٹاف کے قافلوں سمیت سہولیات اور اہلکاروں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہے۔
ایلیونا سینکو کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کا قانون کے مطابق سویلین تنصیبات، ضروری انفراسٹرکچر، سویلینز کو فوجی اشیاء اور فوجی اہلکاروں سے الگ کیا جانا چاہیے۔
ادھر اسرائیلی حملوں پر حماس کی جوابی کارروائیاں بھی جاری ہیں، حماس کی صیہونی فوج پر فائرنگ اور مارٹر گولے داغے جانے کی ویڈیو جاری کردی گئی ہے۔
دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کے غزہ پٹی پر طویل مدتی قبضے کی مخالفت کردی ہے۔
نائب امریکی ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی حمایت نہیں کرتا، غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ غزہ میں اموات پر امریکا کا موقف تبدیل ہوا ہے، امریکا جنگ کے بعد غزہ میں اسرائیل کے قبضے کی مخالفت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
غزہ سے متعلق بیان پر فلسطینی نژاد امریکی رکن کا نگریس رشیدہ طلیبکیخلاف قرارداد منظور
اسرائیل کیلئے ہتھیار لے جانیوالے امریکی بحری جہاز کو مظاہرین نے روکلیا
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری جنگ کو تین دن کے لیے روکنے کا کہا ہے۔