نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی نے مبینہ طور پر قیدیوں کو طبی امداد حاصل کرنے سے روکے جانے پر بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق51 سالہ نرگس محمدی ایران میں حجاب مخالف مہم کے لیے پہچانی جاتی ہیں۔
فری نرگس محمدی مہم کے مطابق نرگس نے پیغام بھیجتے ہوئے اپنے اہل خانہ کو آگاہ کیا کہ انہوں نے دل اور پھیپھڑوں کی دیکھ بھال کے لیے اسپتال منتقل نہیں کیے جانے پر بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
نرگس کے اہل خانہ کے مطابق انہیں دل کی تین شریانوں میں بلاکیج اور پھیپھڑوں کے دباؤ میں مبتلا بتایا تھا اور کہا تھا کہ نرگس کو اسپتال منتقل نہیں کیا جارہا ہے، جس پر اُس نے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
نرگس ایران میں حجاب مخالف مہم کے لئے سرگرم تھیں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں ہوئی تھیں، جبکہ وہ ملک گیر، خواتین کی زیرقیادت مظاہروں کے لیے ایک اہم روشنی بنی ہوئی ہے۔
ایران میں مظاہرے گزشتہ سال پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ لڑکی کی موت کے بعد شروع ہوئےتھے۔
واضح رہے کہ جیل کے اہلکاروں نے نرگس کو حجاب پہننے سے انکار کرنے کی وجہ سے اسپتال لے جانے سے انکار کیا ہے۔