اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دھوکا دہی کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 14 روز کے لئے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
فواد چوہدری کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے فواد چوہدری کے وکیل کی استدعا پر ایک ہاتھ کی ہتھکڑی کھولنے کی ہدایت کی، وکیل صفائی قمر عنایت راجہ نے اپنے موکل کی فیصل چوہدری سے ملاقات کی بھی استدعا کی۔
دوران سماعت فواد چوہدری نے روسٹرم پر آکر عدالت کو بتایا کہ ابھی تک مدعی سامنے نہیں آیا، اگر ریکوری کرنی ہے تو پانچ سات ہزار روپے لے لیں، میرے پاس اسلحہ نہیں ہوتا جب کہ گن مین پولیس والے ہیں۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فواد چوہدری کو جوڈیشنل ریمارنڈ پر جیل بھیجنے کا دے دیا۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے الیکشن میں نواز شریف جیت بھی گئے تو کون مانے گا، اس انداز سے وزیراعظم بن بھی گئے تو کیسے وزیراعظم ہوں گے؟
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، نواز شریف سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں کردار ادا کریں، البتہ ایوب خان کا دور معاشی لحاظ سے تو اچھا تھا تاہم 1965 کا ایک الیکشن ان کے گلے کا طوق بنا رہا۔
یہ بھی پڑھیں:
دھوکا دہی کیس میں فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کیتوسیع
فواد چوہدری کو 4 نومبر ہفتے کے روز اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کی تصدیق ان کے بھائی فیصل چوہدری اور ان کی اہلیہ حبا فواد نے کی۔
فواد چوہدری کی اہلیہ اور بھائی فیصل چوہدری کے مطابق صبح اسلام آباد پولیس کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ آئے جو فواد کو لیکر نامعلوم مقام پر لے گئے۔