میٹروپولیٹن پولیس کمشنر سر مارک رولی نے فلسطین کی حمایت میں مارچ روکنے سے انکار کرتے ہوئے مارچ پر پابندی کے مطالبات کی تردید کی ہے کیونکہ ان پر کارروائی کرنے کا شدید سرکاری دباؤ تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے ہفتہ کے مارچ کو روکنے کے اپنے مطالبات کو تسلیم کیا، پولیس چیف نے کہا ناکافی انٹیلی جنس امن و امان میں خرابی کے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ایک آزادس سروس ہے، صرف قانون اور ہمارے سامنے موجود حقائق پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے، مارچ کی وجہ سے کسی بھی طرح کا خلل پیدا ہونے سے روکیں گے، جو کہ 11 نومبر ہوگا، شہید ہونے والے فلسطینیوں کے لئے دو منٹ خاموشی اختیار کی جائے گی۔
ایک بات قابل ذکر ہے کہ 1986 کے پبلک آرڈر ایکٹ کے سیکشن 13 کے تحت، ایک چیف کانسٹیبل ہوم سکریٹری کو عوامی جلوسوں کو روکنے کے لیے درخواست دے سکتا ہے تاکہ سنگین عوامی انتشار سے بچا جا سکے۔
پولیس چیف نے کہا کہ متعدد لوگوں نے ہم سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم اس طاقت کو استعمال کرتے ہوئے ہفتے کے روز فلسطینی یکجہتی مارچ پر پابندی لگائیں، جس سے امن امان کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
لندن پولیس چیف نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران مظاہروں میں تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن کچھ اہم منتظمین ہمارے ساتھ مثبت طریقے سے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ منتظمین نے سینوٹاف اور وائٹ ہال سے دور رہنے کے لیے مکمل آمادگی ظاہرکی ہے، لیکن ہم امن وامان قائم کرنے کے لئے اپنے اختیارات کا استعمال کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں فلسطین کی حمایت میں شریک ہونے والوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جو گذشتہ ماہ حماس کی جانب سے اسرائیل میں 1400 افراد کو ہلاک کرنے اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔