روس نے غزہ پر ایٹمی حملے سے متعلق اسرائیلی وزیر کے بیان پر بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی جونیئر وزیر کے ایک ریمارک نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ یہ ہے اسرائیل نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل عوامی طور پر یہ تسلیم نہیں کرتا کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، حالانکہ فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کا اندازہ ہے کہ اسرائیل کے پاس تقریباً 90 نیوکلئیر وار ہیڈز ہیں۔
زاخارووا نے کہا، ’سوال نمبر ایک – کیا (بیان سے) یہ پتہ چلتا ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کے بارے میں سرکاری بیانات سن رہے ہیں؟‘
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ایسا ہے تو پھر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور بین الاقوامی ایٹمی معائنہ کار کہاں ہیں؟‘
اسرائیلی وزیر الیاہو کے ریمارکس پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے عرب ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی ہے، ایک امریکی اہلکار نے اسے ”قابل اعتراض“ سمجھا، اور ایران نے فوری بین الاقوامی ردعمل کا مطالبہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے پیر کو پلیٹ فارم ”ایکس“ پر کہا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو اس وحشیانہ اور نسل پرست حکومت کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوری اور بلاتعطل کارروائی کرنی چاہیے، ورنہ کل تک دیر ہو چکی ہوگی‘۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو ان کی مخلوط حکومت میں موجود انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر برائے ثقافتی ورثہ امیہ الیاہو کو ان کے متنازع بیان پر تنقید کی وجہ سے کابینہ اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا تھا۔