عمران خان سے متعلق ٹرمپ کے دعوے پر سوشل میڈیا جنگ چھڑ گئی ہے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے دو اقتدار میں جب ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کیا گیا تو اس کا انہیں بہت افسوس ہوا تھا۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کو ”ہینڈسم مین“ اور دنیائے کرکٹ کا “سب سے بڑا کھلاڑی قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ ’میری زندگی کا سب سے بڑا واقعہ وہ تھا، جب میں نے سنا کہ سلیمانی کو قتل کردیا گیا ہے، میں نے اپنا آفس چھوڑ اور چل کر اپنے گھر گیا، میں اپنے گھر میں ایک ہفتے تک تنہائی میں رہا، میں نے ایک ہفتے تک اس پر غور کیا‘۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے عمران خان نے اس مبینہ رویے کو قاسم سلیمانی کی موت پر ان کی خوشی قرار دیا جارہا ہے تو کچھ نے اسے ان کا افسوس قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے شاہدہ قریشی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا، ’میں سمجھ سکتی ہوں کہ ٹرمپ نے ایسا کیوں کہا، عمران خان کو اس (بیان) کی تصدیق کرنی چاہیے۔ ٹرمپ عمران خان کو ایران کا دوست ظاہر کرنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟‘
سارہ نجمی نامی سوشل میڈیا صارف نے عمران خان سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس تقریر پر میری رائے یہ ہے: اس قتل کا عمران خان پر بہت اثر ہوا لیکن یہ خوشی نہیں تھی جیسا کہ ٹرمپ سمجھے۔ وہ گھر چلے جاتے ہیں، اور وہ ایک ہفتہ کام نہیں کرتے، وہ سوچنے کے لیے تنہائی اور وقت کی تلاش میں تھے۔ میرے نزدیک یہ خوشی پر کسی کا عام ردعمل نہیں ہے۔ ایک اچھی خبر سننے کے بعد کون کمرے میں جاتا ہے اور خود کو بند کر لیتا ہے!؟‘
ایک صارف نے ٹرمپ کے بیان کو عمران خان کی ’منافقت‘ قرار دیا۔
محمد مغل نامی صارف نے لکھا، ’ٹرمپ خان سے امپریس (متاثر) ضرور ہے لیکن یہاں ووٹ کیش کرنا مقصد ہے اور اپنی بڑائی بیان کرنے کیلئے جھوٹ بول رہا ہے۔ عمران خان نے سلیمانی کے قتل کی شدید مذمت کی تھی، جبکہ ٹرمپ کچھ اور ہی بول رہاہے، اوورسیز پاکستانیوں کو سوال اٹھانا چاہیے تاکہ آئندہ مستقبل میں اس جھوٹ کو خان سے منسلک نہ کرے‘۔
خیال رہے کہ ہیوسٹن میں ہزاروں پاکستانی رہائش پذیر ہیں، اسی لیے کچھ صارفین کی جانب سے اس بیان کو انتخابات میں کامیابی کیلئے چلی گئی چال کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
کیونکہ ایک صارف نے لکھا، ’وہ ہیوسٹن میں خطاب کر رہے تھے، میں شرط لگاتا ہوں کہ ان کے پی آر والوں نے انہیں کہا کہ کسی طرح خان کا ذکر کریں‘۔
ایک صارف نے اس طرف دھیان دلایا کہ ٹرمپ دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں کیونکہ قاسم سلیمانی کا قتل 3 جنوری 2020 میں ہوا تھا اور اس کے اگلے دن 4 جنوری 2020 کو عمران خان نے میانوالی سے جلسے سے خطاب کیا تھا۔
اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’انہوں نے (ایرانی حکام) نے (قاسم سلیمانی کی موت کے بعد) ہمیں کال کی اور کہا، سنو، ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، ہمیں تمہیں مارنا ہی پڑے گا، کیونکہ ہماری عزت نفس کا سوال ہے، ہم ایک مخصوص (امریکی) فوجی اڈے پر 18 میزائل داغنے جا رہے ہیں، پریشان نہ ہونا، ہم 18 میزائل داغنے والے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی بیس کو نشانہ نہیں بنائے گا‘۔