اسموگ کی بڑھتی صورتحال کے پیش نظر نگراں پنجاب حکومت نے لاہور شمیت چھ اضلاع میں کے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں جمعرات سے اتوار تک چھٹی دینے کا فیصلہ کر لیا۔ مارکیٹیں ہفتے اور اتوار کو بند رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دوسری طرف این ڈی ایم اے نے اسموگ ایڈوائزری بھی جاری کردی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج ہم 10 نومبر کو لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ، وزیر آباد، قصور، ننکانہ صاحب اضلاع اور حافظ آباد میں دفاتر اور اسکولوں کے لیے کاروباری تعطیل کا اعلان کر رہے ہیں، جبکہ 9 نومبر کو پہلے ہی عام تعطیل کا اعلان کیا جا چکا ہے‘۔
منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ’تعلیمی ادارے جمعرات سے اتوار تک بند رہیں گے جبکہ ہفتہ اور اتوار کو بازار بند رہیں گے۔‘
خیال رہے کہ جاڑے کی آمد کے ساتھ پنجاب میں اسموگ کی صورتحال بھی بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ روز دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور کا دوسرا نمبر تھا۔
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں فصائی آلودگی اور دھند کے باعث دمے کے کیسز روزانہ اوسطاً 10ہزار تک اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
گزشتہ روز ایئر کوالٹی انڈیکس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شہر کی ہوا صحت کے لیے خطرناک حد تک نقصان دہ ہے، جو281 پارٹکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی۔
اس ساری صورتحال میں پنجاب کی نگراں حکومت نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑھتی اسموگ پر لاہور کے تعلیمی اداروں میں جمعرات سے اتوار تک چھٹی کا فیصلہ کیا گیا،جبکہ لاہور کی مارکیٹیں ہفتے اور اتوار کو بند رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بھارت کی وجہ سے پنجاب میں اسموگ بڑھ رہی ہے، بھارت میں فصلیں جلانے کی وجہ سے پاکستان میں مسائل بڑھ گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت لاہور دنیا کا سب سے آلودہ شہر ہے، کوشش کررہے ہیں کہ فضائی آلودگی میں کمی لائی جائے، ہم ایمرجنسی نافذ کرچکے ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ فصلیں جلانے پر بھی دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، 10 نومبر بروز جمعہ پورے پنجاب کے دفاترمیں بھی چھٹی ہوگی، اعلان لاہور ڈویژن، گوجرانوالا، ننکانہ اور وزیرآباد کیلئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارکس کھلے رہیں گے اور پبلک ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چلے گی ، تعلیمی ادارے، مارکیٹس اور سینیما ہالز بند رہیں گے، عوام سے اپیل ہے کہ غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلیں، احتیاطی تدابیر کے تحت عوام ماسک کا استعمال لازمی کریں، تمام تر اقدامات ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت کیے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ یکم نومبر کو پنجاب بھر میں اسموگ ایمرجنسی بھی نافذ کی گئی تھی جبکہ ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبا و طالبات کے لیے ماسک لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔
وسطی اور جنوبی پنجاب بشمول گوجرانوالہ، ملتان، لاہور، بہاولپور، سرگودھا، ڈی جی خان، فیصل آباد اور ساہیوال ڈویژن آئندہ ہفتے میں اسموگ خطرناک حد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اسلام آباد ، راولپنڈی ڈویژن میں بھی ائیر کوالٹی انڈیکس معتدل سے خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے اسموگ سے بچنے کے لیے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ شہری بیرونی سرگرمیوں کو محدود کریں اور باہر جاتے وقت ماسک پہنیں۔
اسموگ ایڈوائزری میں این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ نظام تنفس کو اسموگ کے اثرات سے بچانے کے لیے پانی کااستعمال زیادہ کریں۔
خیال کیا جارہا ہے کہ لاہور اور گرد و نواح میں اسموگ پھیلنے کی ایک وجہ بھارتی پنجاب بھی بن رہا ہے۔
3 نومبر کو ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر نے بھارتی پنجاب کے کھیتوں میں آگ لگانے کے واقعات میں اچانک اضافے کو اسموگ کی وجہ قرار دے دیا تھا۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق شمالی ہندوستان اور پاکستانی پنجاب میں ہوا کا معیار انتہائی خطرناک ہوگیا ہے۔
ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر کے بعد نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ناسا کی رپورٹ اور تصویریں بھارت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
دوسری طرف 3 نومبر کو ہی لاہور ہائیکورٹ نے آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا تھا کہ بیان حلفی کے باوجود دوبارہ خلاف ورزی ہو تو فیکٹری کو مسمار کر دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
دوران سماعت عدالت نے حکم دیا تھا کہ جو فیکٹریاں کالا دھواں چھوڑ رہی ہیں، انہیں سیل کیا جائے، جب تک وہ بیان حلفی نہیں دیں گے تو ان فیکٹریوں کو ڈی سیل نہیں کیا جائے گا۔ فیکٹری مالکان سے یہ بیان حلفی لیں کہ اگر دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو فیکٹری کو مسمار کر دیا جائے گا۔