کانگو وائرس سے متاثرہ مزید 3 افراد کو کوئٹہ سے کراچی منتقل کردیا گیا جس کے بعد منتقل کیے جانے والے مریضوں کی مجموعی تعداد 12 ہوگئی۔ بلوچستان کے وزیر صحت ڈاکٹر محمد جوگیزئی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں دو ہفتوں کے لئے مذبح خانوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کانگو وائرس سے متاثر ہو کر بہتر علاج کے لئے کوئٹہ سے کراچی منتقل ہونے والے ڈاکٹروں کی جان خطرے میں پڑ گئی۔
آغاز خان اسپتال کے طبی ماہرین نے کانگو سے متاثر ہونے والوں زیر علاج ڈاکٹروں کے لئے خون کی عطیات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں داخل ڈاکٹروں کی حالت مزید خراب ہو رہی ہیں اور انہیں خون کی اشد ضرورت ہے۔
نجی اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق آج ایمرجنسی بنیادوں پر کم از کم 60 یونٹ خون کی ضرورت ہے، برائے کرم خون کا عطیہ دے کر ہمارے نوجوان ڈاکٹروں کی جان بچانے میں مدد کریں۔
ترجمان وائے ڈی اے ڈاکٹر عارف کے مطابق کراچی منتقل ہونے والوں میں 2 ڈاکٹر اور ایک اسٹاف نرس شامل ہیں جب کہ 4 مریضوں کا علاج کوئٹہ میں جاری ہے۔
ڈاکٹرعارف کا کہنا ہے کہ چاروں مریضوں کے پلیٹلیٹس میں کمی ہے، البتہ آج مزید لوگوں کے پی سی آر ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں کانگو وائرس سے 10 ڈاکٹر بھی متاثر، ایک ہلاک، بلوچستان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
گزشتہ روز کوئٹہ میں کانگو وائرس سے مریضوں کو شفا دینے والے ایک ڈاکٹر سیمت تین مریض انتقال کر گئے تھے جب کہ سول اسپتال کے چار وارڈ کو بھی سیل کردیا تھا۔
دوسری جانب کانگو وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان خان ڈومکی نے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔
نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی نے کوئٹہ میں وزیر اطلاعات جان اچکزئی کےہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کوئٹہ میں کانگو وائرس سے متاثرہ دس ڈاکٹرز کراچی میں زیر علاج ہیں جن میں سے 2 حالت تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کانگو وائرس جس وارڈ سے پھیلا اسے سیل کردیا گیا، کانگو وائرس کے پھیلاؤ کا سبب وارڈ آئندہ ایک ہفتے تک سیل رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کا پھیلنا تشویشناک ہے، مال مویشیوں کا کاروبار کرنے والوں کی وجہ سے کانگو وائرس پھیل رہا ہے تاہم اب قابو پالیا گیا ہے۔
ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی کا مزید کہنا تھا کہ کوئٹہ میں دو ہفتوں کے لئے مذبح خانوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، کانگو وائرس گوشت سے نہیں پھیلتا۔