ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیوب ویلز پر سبسڈی واپس لے کر سولرائزیشن اسکیم کی تجویز دی ہے، جب کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیوب ویلزصارفین کوسبسڈی نہیں ملے گی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، مذاکرات میں وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کے حکام شریک ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیوب ویلز پر سبسڈی واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے، اور کسانوں کیلئے سبسڈی کے بجائے سولرائزیشن اسکیم کی تجویز دی ہے۔ تجاویز آئندہ ماہ وفاقی کابینہ میں پیش کی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ جائزہ مشن اور پاکستانی حکام کے مابین ٹیوب ویل سولرائزیشن اسکیم کو رواں مالی سال شروع کرنے پر بات چیت ہوئی، اس اسکیم پر 90 ارب روپے لاگت آئے گی، جس میں سے 30 ارب وفاق، 30 ارب صوبے اور 30 ارب ٹیوب ویل صارفین دیں گے، جب کہ پاکستان آئی ایم ایف، عالمی بینک سے ٹیوب ویل سولرائزیشن اسکیم پر مشاورت کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیوب ویلز صارفین کو سبسڈی نہیں ملے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ کاسٹ ریکورننگ ٹیرف بہتری کیلئے نیپرا بروقت اقدامات کر رہا ہے، جس پر آئی ایم ایف نے ڈسکوز، وزارت توانائی اور نیپرا کے درمیان تعاون اور فیصلوں پرجلد عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔