سائفر کیس کی سماعت میں میں 3 سرکاری گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرادیئے ہیں، تینوں گواہان کا تعلق وزارت خارجہ سے ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کے خلاف سائفرکیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی، کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا اڈیالہ جیل پہنچے۔ عمران خان کے وکلا میں سلمان صفدر، علی گوہر، بیرسٹرعمیرنیازی جب کہ شاہ محمود قریشی کے وکلا میں بیرسٹر تیمور ملک اور فائزہ شاہ شامل تھے۔ جب کہ ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور، ذوالفقارعباس اور رضوان عباسی بھی جیل میں موجود تھے۔
کیس کی سماعت میں آج مزید 3 سرکاری گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا، پیش ہونے والے تینوں گواہان کا تعلق وزارت خارجہ سے ہے، گواہان میں محمد نعمان، عمران سجاد،اور شمعون قیصر شامل ہیں۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے 3 گواہان کے بیانات قلمبند کئے گئے، اور کیس کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران بھی ایف آئی اے ٹیم نے مزید 10 گواہان پیش کیے تھے، گواہان میں عمران سجاد ڈپٹی ڈائریکٹر، عقیل حیدر ڈپٹی ڈائریکٹر، شمعون قیصر ڈپٹی ڈائریکٹر، ایم افضل ایس او، نادر خان ڈپٹی ڈائریکٹر، وزارت خارجہ سے اقرا اشرف، فرخ عباس اور حسیب بن عزیز، آئی او شبیر تفتیشتی افیسر خوشنود شامل تھے۔
کیس میں سرکاری گواہان کے بیانات کمرہ عدالت میں ریکارڈ کرنے کا باقاعدہ آغاز ہونا تھا، تاہم کسی کا بیان قلم بند نہ ہو سکا۔ اور بعد ازاں عدالت نے سائفرکیس کی سماعت منگل 7 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر 23 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، اور شاہ محمود نے اس جرم میں ان کی معاونت کی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے سیل کی دیوار تڑوا دی، اب کیا کمرہ بھی تڑوا دوں، جج ابوالحسنات
عدالت نے شاہ محمود اور عمران خان کے خلاف چارج شیٹ جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 7 مارچ 2022 کو واشنگٹن سے موصول سائفر غیر متعلقہ افراد کو سونپا گیا، اور دونوں ملزمان خفیہ دستاویزات کی معلومات سے متعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے، اور ملزمان کے خلاف رواں سال 15 اگست کو سائفر کیس کا مقدمہ درج ہوا۔
فرد جرم کے مطابق سابق وزیر اعظم نے اعظم خان کو سائفر کے منٹس اپنے انداز سے تیار کرنے کی ہدایت کی، اور اس جرم میں شاہ محمود قریشی نے چئیرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی، اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔
مزید پڑھیں: مراد سعید، عمر ایوب، شبلی فراز سمیت پی ٹی آئی کے 11 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
فرد جرم کے مطابق بیرون ملک پاکستان کے کمیونیکیشن سسٹم کو کمپر ومائز کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے اس عمل سے ریاست پاکستان کی سیفٹی متاثر ہوئی، عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
25 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں خود پر عائد فرد جرم کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی اور وکیل سلمان صفدر اور خالد یوسف کے ذریعے درخواست دائر کی، جس میں مدعی مقدمہ یوسف نسیم کھوکھر اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ قانون کے مطابق مقدمہ کی نقول تقسیم کرنے کے 7 دن بعد چارج فریم کیا جا سکتا ہے، لیکن ٹرائل کورٹ نے 7 دن کے قانونی تقاضے کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، فرد جرم عائد
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں فرد جرم عائد کی اور ٹرائل بھی جلد بازی میں مکمل کرنا چاہتی ہے، اعلی عدلیہ کی جانب سے ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر سماعت یا جلد مکمل کرنے کی کوئی ہدایت نہیں ہے، جلد بازی میں ٹرائل آگے بڑھانے سے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوں گے۔
مزید پڑھیں: سائفرکیس: ’کسی شخص کے لیے رولز کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے‘
درخواست میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی گئی کہ مرکزی ثبوت سائفر ٹیلی گراف کی عدم موجودگی میں ٹرائل آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا 23 اکتوبر کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے۔