مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے عام انتخابات 2024 ملکر لڑنے کا اعلان کردیا۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سیاسی رومانس کی طویل تاریخ ہے، دونوں جماعتوں کے درمیان ماضی میں بھی سیاسی اتحاد ہوئے اور ختم بھی ہوئے۔
الیکشن مل کر لڑنے کا اعلان متحدہ قومی موومنٹ پاکستان وفد اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے درمیان ملاقات ختم ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔
سیاسی بیٹھک میں ن لیگ کی جانب سے نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، رانا ثناء اور ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اورمصطفی کمال سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔
مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم وفد کی ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد دونوں جماعتوں نے 6 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی سندھ بالخصوص شہری علاقوں کے مسائل کے لئے جامع چارٹر تیار اور دونوں جماعتوں کے درمیان اشتراک کے لئے حتمی تجاویز 10 روز میں پیش کریں گی۔
دونوں جماعتوں کے بڑوں کے درمیان ملاقات میں عوام کو موجودہ مسائل سے نکالنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
لاہور میں ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ اشتراک مثبت پیشرفت ہے، ہم ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر ملک اور قوم کو مسائل سے نکالنے کی جدوجہد کریں گے، ہم پورے پاکستان کی یکساں ترقی چاہتے ہیں، ہمارے بنانے منصوبوں سے عوام کا بھلا ہو رہا ہے، پاکستان کے ہر علاقے کی ترقی ہماری ترجیح رہی ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ شہباز شریف کو ایسے وقت ذمہ داری ملی جب ملک عملاً دیوالیہ ہو چکا تھا، اس سے قبل ہمارے دور میں 4 سال ڈالر 104 روپے پر رہا، ہم نے اپنے دور میں آٹے، چینی کی قیمت ہلنے نہیں دی، ہم نے تو آئی ایم ایف کو بی خدا حافظ کہہ دیا تھا، اب قوم کی حالت دیکھ کر دل دکھی ہو جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تھرکول جیسے منصوبے ملک و قوم کی غربت مٹا سکتے ہیں، معاشی ترقی کے لیے ڈبل اسپیڈ سے کام کرنا ہوگا اور زراعت، صنعت، آئی ٹی کو فروغ دینا ہو گا۔
مسلم لیگ ن صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 16 ماہ کی مخلوط حکومت میں ایم کیو ایم نے مثبت انداز میں ساتھ دیا، اس حوالے سے قائد نواز شریف کو آگاہ کرتا رہا ہوں، 16 ماہ کے دوران ہم نے سیاسی نقصان کی پرواہ نہیں کی اور پاکستان کا نقصان نہیں ہونے دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے کراچی کے عوام کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا، مستقبل میں بھی ایم کیو ایم کے تعاون سے کراچی اور سندھ کے عوام کی بھرپور خدمت کریں گے۔
لاہور میں ملاقات کے بعد فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 8 فروری کو ہونے والا الیکشن دونوں جماعتیں مل کر لڑیں گی۔
اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کوئی ایک جماعت ملک کے تمام مسائل حل نہیں کرسکتی، لہٰذا موجودہ مسائل سے مل کر ہی نمٹا جاسکتا ہے، ہمیں قومی ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا۔
کوئی ایک جماعت ملک کے تمام مسائل حل نہیں کرسکتی، فاروق ستار
انہوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی صورتحال میں بحران کا سامنا ہے، کوئی ایک جماعت ملک کے تمام مسائل حل نہیں کرسکتی، اسی لئے انتخابات میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔
میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک کے حالات اس وقت ٹھیک نہیں، ملک کے مسائل کو مضبوط لیڈرشپ حل کرسکتی ہے اور نواز شریف سینئر ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اب کوئی بھی اتحاد وزارتوں پر نہیں مسائل کے حل پر ہوگا، کراچی ملک کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، نواز شریف نے گلگت سے کراچی تک کے عوام کی بات کی۔
پاکستان کو مشکل حالات سے آئی ایم ایف نہیں بلکہ کراچی نکال سکتا ہے، مصطفیٰ کمال
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم 2013 کی پوزیشن ایک بار پھر حاصل کرے گی، البتہ کراچی پورے پاکستان کو 60 فیصد سے زائد ریونیو دے رہا ہے، لہٰذا آج پاکستان کو مشکل حالات سے آئی ایم ایف نہیں بلکہ کراچی نکال سکتا ہے۔
ایم کیوایم کا وفد خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں لاہور پہنچا تھا جہاں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے اُن کا استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا نواز شریف سے رابطہ، معاشی مشکلات کیلئے اہم فیصلے کرنے پر اتفاق
واضح رہے کہ گزشتہ روز شہباز شریف نے کنوینر ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا اور انہیں اپنے وفد کے ہمراہ نواز شریف سے ملاقات کی دعوت دی تھی۔
کہتے ہی سیاست میں نہ مستقل دوست اور نہ مستقل دشمن ہوتا ہے اگر مفادات مشترکہ ہوں تو حریف کو حلیف بنتے دیر نہیں لگتی۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سیاسی رومانس کی طویل تاریخ ہے، دونوں جماعتوں کے درمیان ماضی میں بھی سیاسی اتحاد ہوئے اور ختم بھی ہوئے۔
24 اکتوبر 1990 میں ہونے والے عام انتخابات میں نواز شریف کی زیر قیادت اسلامی جمہوری اتحاد نے کامیابی حاصل کی۔
شراکت اقتدار کے دستر خوان پر اپنے حصے کی پلیٹ کے لیے ایم کیو ایم، نوازشریف کی اتحادی بنی اور کچھ عرصہ یہ سیاسی رومانس چلا مگر جون 1992 کو کراچی آپریشن پر ختم ہوگیا۔
3 فروری 1997 کو ملک میں پھر عام انتخابات ہوئے۔ اس بار بھی اقتدار نواز شریف کو ملا اور ایم کیو ایم پھر حکومت میں جا بیٹھی۔ اس بار بھی یہ اتحاد زیادہ دیر نہ چلا اور 17 اکتوبر 1998 کو کراچی میں سابق گورنر سندھ حکیم محمد سعید کو قتل کردیا گیا۔ حکومت کی طرف سے قتل کا الزام ایم کیو ایم پر عائد کیا گیا تو اتحاد پھر ٹوٹ گیا۔