فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے ٹیکس اقدامات پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پلان پیش کر دیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے ٹیکس وصولی کا پلان شیئر کرنے کے معاملے پر رواں مالی سال کے ٹیکس اقدامات پر آئی ایم ایف کو پلان پیش کردیا گیا، پلان نومبر تا جون 7 ہزار ارب روپے کی ٹیکس محصولات یقینی بنائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ہر صورت رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ مختلف شعبوں سےفراہم کردہ پلان کےتحت کمی نہ ہو۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ شارٹ فال کی صورت میں ایف بی آر کو اقدام لینا ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق 10لاکھ مزید ٹیکس گزار تلاش کرنے کا پلان بھی پیش کردیا، نئے ٹیکس دھندہ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، 3 ہزار ارب وصولی کا پلان وزارت قانون سے مشورے کے بعد پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے تجاویز پر بریفنگ دی گئی، ایف بی آر نے رواں مالی سال جولائی اکتوبر میں ہدف سے زیادہ وصولیاں کیں، رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ایف بی آر نے ہدف سے زائد 2748 ارب جمع کیے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے آئندہ ماہ میں 6667 ارب روپے کی وصولی کرنا ہے، ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 4 میں158 ارب کے ریفنڈز بھی جاری کیے۔
اس سے قبل پاکستان نے ٹیکس نیٹ میں شامل 10 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات آئی ایم ایف کو شئیر کردی جبکہ آئی ایم ایف نے حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات پر پرانے اعداد وشمار کی رپورٹ ماننے سے انکار کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر ریونیو محصولات کوبڑھایا جائے۔
آئی ایم ایف اور پاکستانی وزارت خزانہ حکام کےدرمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، اور ذراٸع وزارت خزانہ کے مطابق مذاکرات میں وزارت خزانہ حکام آئی ایم ایف کو جون 2024 تک 6 ہزار670 ارب روپے محصولات جمع کرنے کا پلان جمع کرائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف کو ٹیکس نیٹ میں شامل 10 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات شئیرکردی ہیں، تاہم آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر ریونیو محصولات کوبڑھایا جائے۔ جب کہ آئی ایم ایف مشن نے ایف بی آر سے مختلف شعبوں کے لحاظ سے ٹیکس وصولی کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کوسرکاری اداروں کے نقصانات پر مبنی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی، تاہم آئی ایم ایف نے حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات پر پرانے اعداد و شمارکی رپورٹ ماننے سے انکار کرتے ہوئے نئی رپورٹ کا تقاضا کردیا، اور رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی تک حکومتی ملکیتی ادروں کے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی، جس پر حکام وزارت خزانہ نے دسمبرتک رپورٹ فراہم کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ ٹیم کواپنی پہلی جائزہ رپورٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، وزارت خزانہ آئندہ ماہ تک حکومتی ملکیتی ادروں کے نقصانات کی رپورٹ آئی ایم ایف کو بھجوائے گا۔