سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات کیلئے اپنی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ پہلی انتخابی مہم کی تقریر نیو ہیمپشائر اور ریاست جنوبی کیرولینا کے دارالحکومت کولمبیا میں منعقدہ ریپبلکن پارٹی کے سالانہ اجلاس میں کرنے والے ری پبلکن ٹرمپ ڈیموکریٹک کو کڑی ٹکر دے سکتے ہیں کیونکہ ان کی مقبولیت بائیڈن کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
نیویارک ٹائمز اور سینا کالج آف ووٹرز کی جانب سے چھ امریکی ریاستوں میں سروے کیا گیا ہے۔
وسکونسن میں بائیڈن آگے ہیں لیکن نیواڈا، ایریزونا، جارجیا، پنسلوانیا اور مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ سرفہرست ہیں۔ یہ مارجن تین سے 10 فیصد پوائنٹس کے درمیان تھا، اور 2020 میں ٹرمپ پر بائیڈن کو منتخب کرنے والے کمزور، کثیر نسلی اتحاد میں حمایت میں کمی کی عکاسی کرتا ہے۔
سی این این کے اسٹیٹ آف دی یونین سے بات کرتے ہوئے کنیکٹیکٹ کے بلومینتھل نے کہا کہ، ’گزشتہ چند ادوار میں صدارتی انتخابات بہت سخت رہے ہیں۔ یہاں کوئی بھی بھاگ دوڑ والا الیکشن نہیں ہونے والا ہے۔ اس کے لیے بہت محنت، توجہ، وسائل درکار ہوں گے‘۔
تاہم بلومینتھل نے بائیڈن کے ریکارڈ کی تعریف کرتے ہوئے اسرائیل حماس جنگ پر انکی سفارتکاری کی طرف اشارہ کیا جس نے پارٹی کے ترقی پسند پہلو سے کچھ لوگوں کو مایوس کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر کی قیادت “تنقیدی رہی ہے۔
سینا کالج ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈان لیوی کا کہنا ہے کہ 2024 کے انتخابات میں ریاستیں اہم ہوں گی۔ وسکونسن میں بائیڈن کو تین پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، ٹرمپ نیواڈا میں 11 پوائنٹس، جارجیا میں 7 پوائنٹس، ایریزونا میں 5 پوائنٹس اور مشی گن اور پنسلوانیا دونوں میں 3 پوائنٹس سے آگے ہیں
لیوی نے کہا کہ اگر 2024 کے میچ اپ میں بائیڈن کے علاوہ کوئی ڈیموکریٹ ٹرمپ کے خلاف مقابلہ کرتا ہے تو ’عام‘ ڈیموکریٹ پانچ ریاستوں میں سات سے 12 پوائنٹس اور نیواڈا میں تین پوائنٹس سے آگے ہوگا۔
چھ ریاستوں میں 59 فیصد نے بائیڈن کے بطورصدرکام کرنے سے انکار کیا۔ 71 فیصد نے کہا کہ وہ بہت بوڑھے ہیں جبکہ صرف 38 فیصد نے کہا کہ ٹرمپ بہت بوڑھے ہیں۔ بائیڈن کی عمر 80 سال اور ٹرمپ کی عمر 77 سال ہے۔
سروے کے بارے میں پوچھے جانے پر بائیڈن کی انتخابی انتظامیہ نے کہا کہ انتخابات کے دن سے پہلے ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔ بائیڈن کی انتخابی مہم کے ترجمان کیون مونوز نے ڈیموکریٹ براک اوباما کی 2012 میں ریپبلکن پارٹی کے مٹ رومنی پر فتح کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ گیلپ نے صدر اوباما کے لیے 8 پوائنٹس کے نقصان کی پیش گوئی کی تھی۔
منوز نے مزید کہا کہ بائیڈن کی انتخابی مہم ووٹروں کے اتحاد تک پہنچنے اور متحرک کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے کہ ہمارے مقبول ایجنڈے اور ماگا (ٹرمپ کے ”امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں“ نعرہ) ریپبلکنز کی غیر مقبول انتہا پسندی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔ ہم 2024 میں سر جھکا کر اور کام کرکے جیتیں گے، نہ کہ انتخابات کے بارے میں پریشان ہوکر۔
رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائیڈن کا کثیر نسلی اتحاد کمزور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔