اردن کی ملکہ رانیہ نے کہا کہ ایک شہری کو نقصان پہنچاتا ہے، تب بھی وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت مکمل تحفظ کا حقدار ہے۔
ملکہ رانیہ نے کہا کہ اگر آپ حماس کو ختم کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں، تو آگے کیا ہوگا؟ اس تنازع کی بنیادی وجہ غیر قانونی قبضہ ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، غیر قانونی اسرائیلی آباد کاریاں، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی بے توقیری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان بنیادی وجوہات کوحل نہیں کرتے توآپ جنگجوؤں کوتو مار سکتے ہیں لیکن آپ ان کی لڑائی کونہیں مات نہیں دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کی پرواہ نہ کریں کہ یہ جانتے ہوئے کہ اس جنگ کے آغازسے غزہ میں بجلی نہیں ہے، انخلا کے احکامات آن لائن یا ٹیلی ویژن پر بھیجے جاتے ہیں۔
مزید کہا کہ وہاں انخلا کے احکامات غزہ کے شہریوں کے فائدے کے لیے نہیں ہیں، وہ مطلوبہ سامعین نہیں ہیں، باقی دنیا ہے، یہ اسرائیل کی ایک کوشش ہے اپنے اقدامات کو جائز قرار دیا جائے۔
اردن کی ملکہ نے کہا کہ جب انسانوں کو ڈھال بنانے کی بات آتی ہے، تو ہمیں بین الاقوامی قوانین کو عملدرامد کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ انسانی ڈھال کا استعمال مجرمانہ ہے لیکن اگرایک جانب شہری کو نقصان پہنچاتا ہے، تب بھی وہ شہری بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت مکمل تحفظ کا حقدار ہے، یہ عالمی معیار ہے اور کوئی بھی قوم اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔