اتوار کی شام بلغاریہ کے ایک وسیع وعریض علاقے میں پہلی بار ارورا بوریلس، جسے عام طور پر شمالی روشنیوں کے نام سے جانا جاتا ہے، کےآسمان پر حیرت انگیز ’سُرخ‘ ڈسپلے کی تصاویر اور ویڈیوز تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
میٹیو بلقان کی رپورٹ کے مطابق سرخ ارورا سب سے پہلے بلغاریہ کے شمال مشرقی حصے میں نمودار ہوا اور اس کے بعد ملک کے تقریبا تمام کونوں میں پھیل گیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کچھ لوگوں نے بلغاریہ میں خون آلود آسمان کی تصاویر کو ”تباہ کن“ اور ”خوفناک“ قرار دیا۔ دوسروں نے اس مسحور کن رجحان کا تجربہ کرنے پر اپنے جوش و خروش کا اظہار کیا۔
اطلاعات کے مطابق شمالی روشنیاں رومانیہ، ہنگری، جمہوریہ چیک اور یوکرین میں بھی دیکھی گئیں۔ پولینڈ اور سلوواکیا کی تصاویر بھی ہیں۔ ہفتے کی رات برطانیہ میں بھی چمکدار سبز اور سرخ ارورا دیکھے گئے۔
رواں سال کے اوائل میں ارورا بوریلس کو پہلی بار بھارتی علاقے لداخ میں دیکھا گیا تھا،جو سائنس دانوں اور اسکائی گیزر کیلئے یکساں طور پر سنسنی کا باعث بنیں۔
ارورا بوریلس عام طور پر جغرافیائی طوفانوں کے دوران ظاہر ہوتا ہے۔ یہ آسمانی عجائبات زمین کے مقناطیسی میدان میں خلل کا نتیجہ ہیں ، جس کی وجہ سے اونچے اور نچلے طول بلد دونوں پر گھنٹوں چمکدار ارورا پیدا ہوتے ہیں۔
اگرچہ شمالی روشنیاں عام طور پر زمین کے مقناطیسی شمالی اور جنوبی قطبوں کے قریب دیکھی جاتی ہیں ، جہاں انہیں ارورا آسٹریلس کہا جاتا ہے ، لیکن وہ کبھی کبھار زیادہ معتدل علاقوں میں اپنی موجودگی ظاہرکرسکتی ہیں۔
یہ رجحان سورج سے نکلنے والے شمسی ہوا کے ذرات کے تعامل سے پیدا ہوتا ہے ، جن میں سے کچھ زمین تک پہنچنے سے پہلے لاکھوں میل کا سفر کرتے ہیں، زمین کا مقناطیسی میدان ان ذرات کو قطبی علاقوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
ارورا کے انوکھے رنگ وں کا انحصار مخصوص گیس کے مالیکیولز پرہوتا ہے جن کا یہ ذرات فضا میں سامنا کرتے ہیں اورتعامل ہوتے ہیں۔ آکسیجن کے اخراج سے خاص سبز روشنی پیدا ہوتی ہے ، جبکہ نائٹروجن کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں آسمان کو روشن کرنے والی سرخ چمک پیدا ہوتی ہے۔