گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ڈرون انڈسٹری میں کام کرکے شہری 30 ہزار درہم (پاکستانی 22 لاکھ 73 ہزار 883 روپے) سے زائد تنخواہیں حاصل کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی کے شعبے میں تنخواہیں یقینی طور پر اچھی نظر آرہی ہیں، آپریٹرز کی ماہانہ 4800 درہم سے 13،700 درہم کے درمیان آمدنی کا امکان ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا یو اے وی (بغیر پائلٹ کے ہوائی گاڑی) کے انجینئرز 22،000 درہم سے 25،000 درہم تک کی آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔ جبکہ انجینئرز اور مصنوعی ذہانت کی مہارت رکھنے والے افراد 25,000 درہم سے کہیں زیادہ رقم حاصل کر رہے ہیں۔
اکنامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس میں مصنوعی ذہانت کی مہارت کا تھوڑا سا اضافہ کریں تو ملازمت پیشہ افراد کی تنخواہیں 30,000 درہم سے تجاوز کرسکتی ہیں۔
مائیکرواویا کے سی ای او الیکس لاپیروف کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے متعدد شعبے ڈرون کے امکانات کو اپنا رہے ہیں ، متحدہ عرب امارات کا یو اے وی سیکٹر تقریبا 1.1 بلین ڈالر کی قابل ذکر قیمت رکھتا ہے، جس نے اپنے دبئی سلیکون اواسیس مرکز (جو 2022 میں کھولا گیا) سے ڈرون مینوفیکچرنگ سائیکل کو مقامی بنایا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں، ٹیکنالوجی کے ماہرین کی طلب نئی ملازمتوں کی مارکیٹ پر حاوی ہے۔
تجربات اور اعداد و شمار جمع کرنے سے آج اور مستقبل قریب کے ڈرونز کے لئے نئی ایپلی کیشنز کی دریافت ہوتی ہے۔
مائیکرواویا کے سی ای او الیکس لاپیروف کا مزید کہنا ہے کہ ’مثال کے طور پر، زراعت میں، ڈرون اب حشرات کش ادویات کے چھڑ کاؤ تک محدود نہیں ہیں۔ ’اب ان کا استعمال پودوں کی صحت کی نگرانی کرنے اور ابتدائی مراحل میں پودوں کے طرز عمل کا تجزیہ کرکے فصل کی پیداوار کی پیش گوئی کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
ڈرون صنعتی ایپلی کیشنز جیسے کان کنی میں بھی انقلاب برپا کر رہے ہیں، جہاں وہ ذخائر کا سروے کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، صنعت کے علاوہ، ڈرون تفریحی شعبے میں اپنا راستہ تلاش کر رہے ہیں، خاص طور پر گنجان آباد علاقوں میں۔ انہیں فضائی شوز کے لیے آتش بازی کے متبادل کے طور پر تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ مانیٹرنگ اور سکیورٹی کے شعبے بھی خطے میں ڈرون انڈسٹری کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ان مقاصد کے لئے، کمپنیاں اسٹرکچرل انجینئرز، مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈویلپرز، مواد تخلیق کاروں، یو اے وی کوالٹی انجن کی تلاش کر رہی ہیں۔