کراچی کی سو سال پرانی کتابوں کی دکان، جہاں کبھی علم و ادب سے محبت کرنے والوں کا رش لگا کرتا تھا، تقسیم ہند کے دور کی سب سے بڑی دکان آج گزرتے وقت کے ساتھ صدر بازارکی گہما گہمی میں کہیں گم سی گئی ہے۔
کراچی کے علاقے صدر بازار میں قائم سو سال پرانی کتابوں کی یہ دکان آج بھی کھلی ہے لیکن یہاں آنے والے گاہک روز بروز کم ہوتے جارہے ہیں۔
بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں نئی نسل کا کتابوں سے لگاؤ ختم ہوتا جارہا ہے۔
دکان میں کام کرنے والے محمود کا کہنا ہے کہ تقسیم ہند کہ دور کی یہ دکان دو بھائیوں کی ملکیت تھی جن کے نام پر اس دکان کا نام تھومس اینڈ تھومس رکھا گیا۔
1986 سے اس دکان میں کام کرنے والے محمود کا کہنا ہے کہ اب لوگوں کے پاس کتابیں پڑھنے کیلئے وقت نہیں ہے۔ انٹرنیٹ پر اب ہر چیز مل جاتی ہے تو دکان پر کون آئےگا۔
یہ بھی پڑھیں :
پاکستان کی 7 جامعات کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں شامل
پاکستان کی پہلی فلائی ریسرچ لیب میں تحقیقی عمل شروع ہوگیا
مطالعے کی افادیت اور تحریر میں اسکی اہمیت
کبھی کراچی میں ایسے پانچ کتب گھر ہوا کرتے تھے لیکن تھومس اینڈ تھومس اس نوعیت کی اب واحد دکان رہ گئی ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ کتابوں سے عوام کی عدم دلچسپی کا یہی حال رہا تو یہ دکان بھی خود تاریخ کی کسی کتاب کا ورق بن جائے گی۔