حماس نے غزہ شہر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی اسرائیلی زمینی افواج کو گھیرنے اور زیر کرنے کی مکمل تیاریاں کر رکھی ہیں۔
فلسطینی آزادی پسند عسکری تنظیم حماس کی اعلیٰ قیادت کے قریبی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں نتیجہ خیز جنگ کے لیے تیاری کرلی ہے۔
حماس کا خیال ہے کہ وہ اپنے دشمن اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے اُس کی پیش قدمی طویل عرصے تک روک سکتی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ حماس نے ہتھیاروں، میزائلوں، خوراک اور ادویات کا ذخیرہ جمع کر رکھا ہے۔
روئٹرز ذرائع کا کہنا تھا کہ حماس کو یقین ہے اس کے ہزاروں جنگجو فلسطینی علاقے کے نیچے کھودی گئی سرنگوں کے شہر میں مہینوں تک زندہ رہ سکتے ہیں اور شہری گوریلا ہتھکنڈوں سے اسرائیلی فورسز کو مایوس کر سکتے ہیں۔
حماس کا خیال ہے کہ اسرائیل پر محاصرہ ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھے گا کیونکہ شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے اسرائیل جنگ بندی اور مذاکرات کے ذریعے سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سے حماس تنظیم اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی جیسے ٹھوس مطالبوں کے ساتھ جنگ بندی کا مطالبہ کرے گی۔
اسرائیلی فوج نے غزہ ایمبولینس پر حملے کی تصدیق کردی
روسی ویگنر گروپ حزب اللہ کو فضائی دفاعی نظام فراہم کرنیوالا ہے،امریکی اخبار
سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے، امریکا کادعویٰ
حماس کے اعلیٰ حکام اور وائٹ ہاؤس کی سوچ سے واقف شخص کے مطابق حماس نے قطر کی ثالثی میں یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں امریکا اور اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرانے کے مطالبے پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ حماس کا بنیادی ہدف اسرائیل کی غزہ کی 17 سالہ ناکہ بندی کو ختم کرنا ہے۔ حماس، اسرائیلی بستیوں کی توسیع کو بھی روکنا چاہتی ہے۔
حماس یروشلم میں مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کو بھی ختم کرنا چاہتی ہے۔