بعض اوقات جب جملے اور الفاظ آپ کے احساسات کی ترجمانی نہیں کرپاتے تو یہی الفاظ موسیقی میں ترتیب دیے جانے کے بعد درد، غم، محبت اور خوشی کی وضاحت کے لیے کام آتے ہیں۔
متعدد مظاہروں کے لیے موسیقی اور نعرے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، جیسے کہ ایران کا ”جن، جیان، آزادی“ (عورت، زندگی، آزادی) یا امریکا کا ”ہم غالب آئیں گے“۔
اور اب فلسطین کیلئے اسی طرح کا ایک گانا ”راجعین“ ریلیز کیا گیا ہے جو فلسطین کی آزادی کا ترانہ بن گیا ہے۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ آج اپنے 29ویں دن میں داخل ہو گئی ہے، جس کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر زمینی حملے اور بمباری جاری ہے۔
یہ جنگ بہت سی چیزیں ساتھ لائی ہے، لیکن آج ہم اس بات پر بات کریں گے کہ موسیقی یہاں کس طرح اہم کردار ادا کررہی ہے۔
”راجین“ ایک میوزیکل کمپوزیشن ہے جس کا مطلب ہے ”واپسی“۔ یہ تقریباً آٹھ منٹ پر مشتمل مختلف گلوکاروں کے تعاون سے تیار کیا گیا ترانہ ہے۔
یہ غیر معمولی ٹریک مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (MENA) کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 25 عرب فنکاروں کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے، جو اپنی آوازوں اور گیت کے تاثرات کو آواز کی ٹیپسٹری میں بُنتے ہیں۔
ویڈیو میں اردنی پروڈیوسر ناصر البشیر، مصری موسیقار مروان موسیٰ اور عمرو شومالی اور دیگر نے ڈرامائی موسیقی کا پس منظر ترتیب دیا ہے۔
نمایاں فنکاروں میں، گانے میں عرب دنیا کی ممتاز ہپ ہاپ شخصیات شامل ہیں۔ خاص طور پر، افروتو اور مروان پابلو، اردن سے تعلق رکھنے والے عصام النجر، شامی گلوکار اور نغمہ نگار غالیہ چاکر، اور تیونس کے گلوکار بلتی نے اس کمپوزیشن میں اپنی منفرد آوازیں دیں۔
اس بصری شاہکار میں فلسطین کی تاریخی فوٹیج کے ساتھ غزہ میں موجودہ تباہی کے مناظر کو جوڑا گیا ہے، اور یہ موسیقی کے ذریعے ایک طاقتور داستان پیش کرتا ہے۔
مزید برآں، اس ٹریک سے جمع ہونے والی تمام رقم فلسطین کو دی جائے گی۔
آٹھ منٹ کے اس گانے میں فلسطین کی جدوجہد کے بارے میں بات کی گئی ہے اور عرب دنیا سے فلسطینیوں کے لیے متحد ہونے کو کہا گیا ہے۔
گانے کی پہلی چار سطروں کا ترجمہ ہے، ’کیا ہم بھول گئے ہیں کہ میں اپنی سرزمین میں ہوں اور یہ میرا ملک ہے، اور میرے ملک میں، میں ہی قید ہوں؟ اپنے ملک میں، میں قید ہوں‘۔
اس گانے کی دیگر طاقتور لائنوں میں شامل ہیں، ’مقتول بچے نے کیا جرم کیا تھا، اس نے صرف ایک معمولی مستقبل کا خواب دیکھا تھا، اور اس بچے کا کیا قصور تھا جو بچ گیا، صرف اپنے خاندان کو کھونے کے لیے؟‘
گانے میں شامل ہے، ’عرب رہنماؤں ہم آپ کو پکار رہے ہیں، آج غزہ میں ہمارے خاندان تباہی کا شکار ہیں، ہمیں دو راستے دیئے گئے ہیں: یا تو موت یا فتح، ایک فلسطینی کو پیدائش سے ہی موت کی سزا دی گئی ہے!‘
’کہاں ہیں عرب اقوام؟ اٹھنے کا وقت ہے۔‘
’زندگی ہو یا موت، پھر بھی میرا دل فلسطینی ہے‘
راجعین کا مقصد نئی نسل میں فلسطینی جدوجہد کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے، جس کی ترجمہ شدہ انگریزی دھنیں اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر دستیاب ہیں۔
یہ گانا صرف دو روز قبل ریلیز ہوا تھا اور سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں کی آواز بن چکا ہے، جس میں فلسطین کی حمایت کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس گانے کے انسٹاگرام پر 1000 سے زیادہ ریلز ہیں اور صرف دو دنوں میں اسےدو لاکھ سے زیادہ ویوز مل چکے ہیں۔